پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

سبق 8 قيامت كا دن حساب كا دن ہے

 قیامت کادن حساب کادن ہے

اللہ کے نام سے جو بے انتہا مہربان اوررحم کرنے والاہے_

یہ لوگ کس چیزکے بارے میں پوچھ کچھ کر رہے ہیں؟ کیا اس بڑى خبر کے بارے میں جس کے متعلق یہ چومیگوئیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں؟ ہرگز نہیں، عنقریب انھیں معلومہوجائے گا: ہرگز نہیں،عنقریب انھیں معلوم ہوجائے گا_

کیا یہ حقیقت نہیںکہ ہم نے زمین کوفرش بنایا اور پہاڑوں کومیخوں کیطرح گاڑدیا اورتمھیں جوڑوں کى شکل میں پیداکیا،اورنیند کوتمہارے لئے آرام کا ذریعہ بنایا اور رات کوپردہ پوش اور دن کوروزى کمانے کا وقت بنایا، اور تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان قائم کئے اورایک نہایت روشن اورگرم چراغ پیداکیا اوربادلوں سے لگاتار بارش برسائی تا کہ اس کے ذریعہ سے غلّہ سبزى اورگھنے باغ آگائیں_

بے شک فیصلہ کادن ایک مقرر وقت ہے، جس روزصورمیںپھونک ماردى جائے گی، تم فوج در فوج نکل آؤگے اورآسمان کھول دیاجائے گا حتى کہ وہ دروازے ہى دروازے بن کر رہ جائے گا اور پہاڑ چلائے جائیںگے یہاںتک کہ وہ سراب ہوجائیں گے_

درحقیقت جہنم ایک گھاٹ ہے، سرکشوں کاٹھکانا، جس میں وہ مدتوںپڑے رہیںگے، اس کے اندر کسى ٹھنڈک اورپینے ے قابل کسى چیز کا مزہ وہ نہ چکھیں گے اگر کچھ ملے گاتو وہ بس گرم پانى اورزخموں کا گندہ پانی_ وہ کسى حساب وہ کتاب کى توقع نہ رکھتے تھے اورہمارى آیات کوانہوںنے بالکل جھٹلادیا تھا اورحال یہ تھا کہ ہم نے ہر چیز گن گن کر لکھ رکھى تھی_

مندرجہ بالا عبارت جو آپ نے پڑھى قرآن کر یم کے اٹھتّرویں (78) سورہ نبا کى چند آیا ت کا ترجمہ ہے_ان آیات میں خداوند عالم نے زمین و آسمان کى خلقت ،انسان اور جہان کى خلقت ،دن اور رات،پانى اور بارش،غلّہ گھاس پھوس اور درختوں کا ذکر فرمایا ہے_ اور اس نکتہ پر باربار زور دیا ہے کہ اگر تم غور کرو تو تمہیں معلوم ہوگا کہ یہ سب ہمارى بنائی ہوئی ہیں اور ہم نے انھیں ایک خاص مقصد کے لئے خلق کیا ہے_

اور پھر خدا تاکید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ قیامت اور حساب و کتاب کا دن نزدیک ہے_ ہم نے انسان اور جہان کو بے مقصد خلق نہیں کیا ہے_ فیصلے کا دن عنقریب آنے والا ہے_ اس دن پورا پورا حساب لیا جائے گا_ اچھے اور برے لوگ جدا جدا ہوجائیں گے اور وہ لوگ جو اس دن پر ایمان نہیں رکھتے تھے وہ سخت اور دردناک عذاب میں مبتلا ہوں گے کیونکہ انہوں نے اس روز حساب کو بھلادیا تھا_

لیکن متقین کہ جو ہمیشہ روز حساب کویاد رکھتے تھے اور اس دن کے خوف سے گناہوں سے دوررہتے تھے اب وہ آسائشےوں اور آرام کے ساتھ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنّت میں رہیںگے_

اس کے علاوہ بھى قر آن مجید کى دوسرى بہت سى آیات اور پیغمبر اکرم(ص) اور آئمہ علیہم السلام کے فرامین سے پتہ چلتا ہے کہ قیامت کے روز لوگوں کے اعمال کا نہایت توجہ کے ساتھ اور بالکل ٹھیک حساب ہوگا اور ہر انسان کى قدر و قیمت اس کى نیکیوں اور برائیوں کے لحاظ سے متعین کى جائے گی_ حساب و کتاب کس طرح لیا جائے گا اور اس وقت کیا کیفیت ہوگی، یہ باتیں بھى حضور اکرم(ص) کى بعض احادیث میں بیان ہوئی ہیں_ ان میں سے بعض احادیث کى جانب ہم اشارہ کرتے ہیں_

پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا ہے:

قیامت کے روز انسان کے قدم اٹھانے سے پہلے چار چیزوں کے متعلق سوال کیا جائے گا_ اپنى عمر کس طرح گزاری؟ اپنے جسم کوکس کام میں استعمال کیا؟ مال کیسے کمایا اور کہاں خرچ کیا؟ اور خدا کے پیغمبر(ص) اور اہل بیت سے دوستى کے بارے میں پوچھا جائے گا ایک اور مقام پر پیغمبر(ص) اکرم فرماتے ہیں کہ:

قیامت کے روز ایک ایسے شخص کو حساب و کتاب کے لئے پیش کیا جائے گا کہ جس نے دنیام یں بہت سے اچھے کام اور بے شمار نیکیاں انجام دى ہوں گی_ اسے امید ہوگى کہ ان نیک کاموں کى وجہ سے وہ خدا کے عذاب سے محفوظ رہے گا اور منتظر ہوگا کہ فرشتے اس جنّت کى جانب لے جائیں_ عین اسى وقت چند ایسے انسان نمودار ہوں گے جن کا اس شخص نے حق غصب کیا ہوگا اور وہ اپنے حق کا مطالبہ کریںگ اور انصاف چاہیں گے لیکن قیامت کے روز اس ظالم و غاصب شخص کے پاس کچھ بھى نہ ہوگا کہ ان طالبان حق کا حق ادا کرسکے آخر کار فرشتے اس شخص کى نیکیوں میں سے کچھ نیکیاں لے کر ان طالبان حق مظلوم انسانوں کے حصّہ میں ڈال دیں گے تا کہ وہ اپنے مطالبہ سے دستبردار ہوکر راضى ہوجائیں ممکن ہے اس شخص کے سامنے کچھ اور طالبان حق اپنا مطالبہ لے کر آئیں اور ان کى تعداد اتنى بڑھ جامے کہ اس شخص کى نیکیاں ہى ختم ہوجائیں، اس صورت میں فرشتے حق طلب کرنے والوں کے گناہوں اوربرائیوں کواس غاصب شخص کے نامہ اعمال میںڈال دیں گ اور اس طرح یہ انسان کہ جس نے دنیامیںلوگوںپر ظلم کیاہے اوران کے حقوق کو غصب کیاہے نہ صرف تمام نیکیاں اور اچھائیاں کہ جنھیں اس نے دنیا میں انجام دیا تھا اپنے ہاتھ سے کھو بیٹھے گا بلکہ دوسروں کے گناہوں کا بوجھ بھى اٹھائے گا اب وہ ہوگا اور برائیوں کا بھارى بوجھ_

پیغمبر اکرم(ص) ایک اور جگہ فرماتے ہیں:

اگر کوئی کسى پر ظلم کرتے ہوئے تازیانہ لگائے تو قیامت کے دن اس سے یقینا قصاص لیا جائے گا_''

خود آپ(ع) نے اپنى عمر کے آخربى دنوںمیںلوگوںکے سامنے اپنے کو قصاص کے واسطے پیش کردیا اور فرمایا:

خداکى قسم دنیا میں قصاص دنیاآخرت میں قصاص دینے سے بہت زیادہ سہل اور آسان ہے_ دنیا میں قصاص کو رائج کرو تا کہ آخرت کے قصاص سے محفوظ رہو_

آپ(ص) ہى نے فرمایا کہ:

قیامت کے دن سب سے پہلے جوایک دوسرے پردعوى کریں گے وہ ایک دوسرے پرزیادتى کرنے والے اورایسے میاںبیوى ہوںگے جن میں کبھى بھى نہ بنتى ہوگی_ مرد اللہ تعالى سے اپنى بیوى کى زیادتیوں کى شکایت کرے گا اور کہے گا کہ خداوندا یہ عورت بلاوجہ میرى برائی کیا کرتى تھى اور خواہ مخواہ مجھ میں عیب نکالا کرتى تھى اور مجھے اذیت اور تکلیف دیتى تھى اوراس نے میرا گھر میں رہنادو بھر کردیا تھا عورت اس موقع پرانالزامات کوردکرے گى لیکن فرشتے اس کى زبان پر مہر لگادیں گے تاکہ وہ خاموش رہے،اس عورت کے اعضاء اور جوارح، ہاتھ اور پاؤں بات کرنے لگیں گے اور عورت کى ان زیادتیوں کوبیان کریںگے جوا س نے اپنے شوہر پرکى تھیں_ اورکبھى اس کے برعکس بیوی

اپنے شوہر کى زیادتیوںکى شکایت کرے گى اورکہے گى کہ اس نے میراجینا دشوار کردیاتھا_ بغیر کسى وجہ سے کے گھر میں چیخ وپکار کیاکرتا تھا اوراس نے گھر کواپنے غصّہ کى آگ سے جہنم میںتبدیل کردیاتھا_ مردکے اعضااورجوارح اس کے خلاف گوہى دیں گے اور عورت کى بات کى تصدیق کریںگے_''

پیغمبراسلام(ص) جودونوں جہانوں کیلئے رحمت اورانسانوں کے نجات دہندہ تھے پسندنہیںفرماتے ت کہ کوئی انسان اپن آپ کوآخرت کے عذاب اورقیامت کے حساب کى سختى میں گرفتار کرے_ لہذا آپ(ص) نے تمام مومن اورحق پسند انسانوں کوخطاب کرتے ہوئے فرمایاکہ:

خدا اس بندہ پر اپنى رحمت نازل کرے جو موت کے آنے سے پہلے اس آدمى کا حق اداکردے جس کاحق اس کى گردن پر ہو، کیونکہ قیامت کے دن انسان کے پاس کسى قسم کا مال و دولت نہ ہوگا کہ وہ اپنے حق کے طلب گاروں کا حق اس کے ذریعہ ادا کرے_ روز قیامت صرف انسان کے اچھے اور برے اعمال اس کے ساتھ ہوں گے اورحق داروں کے حق طلب کرنے کى صورت میں اس کے اچھے اعمال کم کر کے طلب گاروں کے حصّہ میں ڈال دیئے جائیں گے اور اگر اس کے پاس کوئی اچھا عمل نہ ہوگا تو طلب گاروں کے برے اعمال اس کے حساب میں ڈال دیئے جائیںگے_''

یقینا اس روز ہم بھى اپنے پروردگار کے سامنے جواب دہ ہوں گے اس عظیم دن کے لئے جس دن تمام طاقت و قدرت صرف ذات الہى کے ہاتھ میں ہوگى اور اسى کا حکم چلے گا اور کسى کو اس کى اجازت کے بغیر بات کرنے کى طاقت نہ ہوگى اورپھر سوائے حق اور صحیح بات کے کوئی اوربات کى بھى نہ جاسکے گی_ ضرورى ہے کہ اس دن کے لئے زاد راہ جمع کریں اور بہترین زادراہ تقوى ہے_

پیغمبر اکرم (ص) کے فرمان کے مطابق:

پہلى چیز جس کے متعلق روز قیامت سوال ہوگا وہ نماز ہوگى بہترین چیز جسے انسان اپنے ساتھ لے جائے گاوہ اچھا اورنیک اخلاق ہوگا_''

ہمارے لئے بہتر یہ ہے کہ اس سے پہلے کہ ہم سے روز قیامت سوال کیا جائے اوردنیا میں کئے جانے والے اعمار وافعال کا حساب طلب کیاجائے ہم خود ہى اپنے اعمال و اخلاق پرنگاہ ڈالیں اوراپنا محاسبہ کریں_

پیغمبر اکرم(ص) کا ارشاد ہے کہ:

اپنے اعمال کاحساب کرو قبل اس کے کہ ان کا حساب کیا جائے_ اور اپنے اعمال کا وزن کروقبل اس کے کہ ان کاوزن کیاجائے_''


آیت قرآن

'' انّ الّذین یصلّون عن سبیل اللہ لہم عذاب شدید بما نسوا یوم الحساب''

وہ لوگ جو اللہ کے راستے سے گمراہ ہوگئے ہیں یقینا ان کے لئے سخت عذاب ہوگاکیونکہ انہوں نے قیامت کے دن کو بھلادیا ہے_''

''سورہ ص آیت 26)


سوچیے اورجواب دیجئے

1)___ خداوند عالم نے سورہ نباء میں جہان کے بامقصد ہونے کے ساتھ کن موضوعات کو یاد دلایا ہے؟

2)___ خداوند عالم نے اس سورہ میںکن مسائل کاذکرفرمایا ہے (صرف سورہ کے اس حصّے میںکہ جس کاذکر اس درس میںکیاگیا ہے؟)

3)___ قیامت کے دن کوکیوں'' روز فصل اور روز جدائی'' کہاجاتا ہے؟

4)___ سورہ نباء میں ظلم اورزیادیتوںکرنے والوںکے بارے میں کیا بیان ہوا ہے؟

5)___ پیغمبر اکرم (ص) کا فرمان ہے کہ انسان سے قیامت کے دن چار چیزوں کے بارے میں سوال کیاجائے گا_ وہ چار چیزیں کون سى ہیں؟

6)___اگر کوئی دنیا میں کسى پر ظلم کرے اورکسى کا مال اورحق غصب کرے تو اس سے قیامت کے دن صاحبان حق اپنا حق کس طر ح وصول کریںگے؟

7)___ پیغمبر اکرم(ص) نے دوسرے لوگوں کے حقوق کے متعلق کیا سفارش کی؟

8)___ ایک دوسرے پرزیادتى کرنے والے میاں بیوى کس طرح انصاف چاہیں گے اوراگر اپنى زیادتیوںکا انکار کریںگے توکون ان کے اعمال کى گواہى دے گا؟

9)___ سب سے پہلى چیز جس کا قیامت کے دن سوال ہوگا کیا ہے؟ بہترین چیز جو قیامت کے دن ہمارے کام آئے گی، کیا ہے؟

10)___ قیامت کے دن حساب وکتاب کے بارے میں پیغمبر اکرم(ص) کى ایک حدیث بیان کریں اور اس کى وضاحت بھى کریں؟

11)___ قیامت کے دن کیلئے بہترین توشا اور زاد راہ کیاہے؟