پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

سبق 3 ہر موجود كى علت ہوتى ہے

 ہر موجود کى علّت ہوتى ہے

درخت کے پتّے آہستہ آہستہ حرکت کر رہے ہیں_ اگر سوال کیا جائے کہ درخت کے پتّے کیوں حرکت کر رہے ہیں اور پتّوں کے حرکت کرنے کا سبب کیا ہے؟

تو جواب ہوگا:

ہوا پتّوں کو حرکت دیتى ہے_ پتّوں کے حرکت کرنے کا سبب ''ہوا'' ہے اگر ہوا نہ چلے تو پتّوں کى حرکت بھى ک جائے_ بالفاظ دیگر ہوا کا وجود پتّوں کے حرکت کرنے کى ''علّت'' ہے_ لہذا ہم کہہ سکتے ہیں کہ پتّوں کى حرکت ''معمولی'' ہے اور ہوا ''علّت'' ہے_

''معمول'' اسے کہا جاتا ہے جو ''علّت'' کے ذریعہ سے وجود میں آئے _ اسى لئے اسے معلول کہا جاتا ہے_

آپ کے سامنے درخت سے ایک سرخ سیب زمین پرگرتا ہے_ آپ جھک

کر اسے زمین سے اٹھا کر سونگھتے ہیں اور سوال کرتے ہیں کہ:

یہ سیب درخت سے کیوں گرا؟ اس کے گرنے کى علّت کیا تھی؟

زمین کى کشش ثقل، سیب کو اپنى طرف کھینچى ہے_ سیب کے گرنے کى ''علّت'' کشش ثقل ہے_

یہاں اس سلسلہ میں دو چیزیں ہیں_ ایک ''سیب کا گرنا'' اور دوسرا ''زمین کى کشش ثقل''_ کشش ثقل ''علّت'' ہوگى اور سیب کا گرنا ''معلول'' ہوگا_

اگر دیوار سے ٹیک لگائیں تو آپ اپنى پشت پر گرمى محسوس کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ دیوار کیوں گرم ہوگئی ہے؟ دیوار کے گرم ہونے کى علّت کیا ہے؟

آپ کا دوست کہتا ہے کہ مجھے علم نہیں_ آپ اٹھ کر کمرے سے باہر جاتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ دیوار کے پیچھے ایک بڑى سیاہ دیگ کے نیچے آگ جل رہى ہے_ آپ فوراً سمجھ جاتے ہیں کہ دیوار کے گرم ہونے کى ''علّت'' یہ آگ تھی_

یہاں بھى دو چیزیں موجود ہیں جو ایک دوسرے سے واسطہ رکھتى ہیں_ ایک دیوار کى گرمى اور دوسرے آگ کا وجود_ دیوار کى گرمى آگ کى وجہ سے ہے_ یعنى اگر آگ نہ ہوتى تو دیوار گرم نہ ہوتی_ اسى لئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ آگ کا وجود ''علّت'' ہے اور دیوار کى گرمى اس کا ''معلول'' ہے_ علّت اور معلول کے درمیان مکمل رابطہ پایاجاتا ہے جب تک علّت نہ ہوگى معلول وجود میں نہیں آئے گا_ معلول ہمیشہ علّت کے ذریعہ وجود میں آتا ہے_

انسان اپنى زندگى کے آغاز سے ہى اس روشن حقیقت سے واقف ہے او رجانتا ہے کہ کائنات میں پائی جانے والى مختلف چیزوں کا ایک دوسرے سے ایک خاص تعلق ہوتا ہے___؟

اور ____ کائنات کى یہ موجودات اپنے وجود و زندگى کے لئے ایک دوسرے کى محتاج ہیں_
چند مثالیں اور تجربات

اپنا ہاتھ بڑھا کر کوئی چیز اٹھایئے

ہاتھ کو بڑھانا آپ کا کام ہے اور آپ اس کام کى علّت ہیں_ اگر آپ نہ ہوتے تو یہ کام انجام نہیں پاسکتا تھا_

اسى طرح نگاہ اٹھا کر اپنے دوست کى جانب دیکھئے

یہ دیکھنا وہ کام ہے جو آپ انجام دے رہے ہیں_ بالفاظ دیگر آپ دیکھنے کى علّت ہیں_ یہ کام یعنى دیکھنا آپ سے تعلق رکھتا ہے اور اس کام کے لئے آپ کا ہونا ضرورى ہے_ اگرآپ نہ ہوں تو دیکھنے کا یہ عمل انجام نہیں پاسکتا لہذا آپ ''علّت'' ہیں اور آپ کا کیا ہوا کام ''معلول''_ اس طرح یہ بھى ظاہر ہوگیا کہ ''معلول'' کا وجود ''علت'' کا محتاج ہے اور بغیر علّت کے معلول وجود میں نہیں آسکتا_

آپ اپنے دوست کى بات سنتے ہیں_

یہ سننا آپ کا کام ہے اور آپ کے وجود سے تعلق رکھتا ہے اگر آپ کا وجود نہ ہو تو آپ اپنے دوست کى بات نہیں سن سکتے_

آپ اپنے دوست سے محبت کرتے ہیں_

یہ محبت کرنا بھى آپ کے وجود کا محتاج ہے_ کیونکہ اگر آپ نہ ہوں

تو آپ محبت بھى نہیں کرسکتے____ کیا ایسا نہیں ہے___؟

آپ کائنات میں پائی جانے والى بہت سى چیزوں کا علم رکھتے ہیں_

آپ کا یہ علم و دانش آپ کے وجود سے وابستہ ہے_ اگر آپ نہ ہوں تو وہ علم و دانش کہ جو آپ کے وجود کا معلول ہے وہ بھى نہ ہوتا_ آپ اپنے اور اپنے علم و محبت اور اپنے ارادے کے ساتھ ایک خاص وابستگى کو محسوس کرتے ہیں اور اچھى طرح جانتے ہیں کہ کس طرح آپ کے علم اور محبت اور ارادے کا وجود آپ کے وجود کے ساتھ مربوط اور آپ کے وجود کا محتاج ہے_

آپ حرکت کرتے ہیں، کوئی چیز لکھتے ہیں، راستہ چلتے ہیں، بات کرتے ہیں، سوچتے ہیں، سمجھتے ہیں، جانتے ہیں ارادہ کرتے ہیں، محبت کرتے ہیں_ یہ سب آپ کے کام ہیں اور آپ ان کے وجود کى علّت ہیں اور انہیں وجود میں لاتے ہیں_ اور اگر آپ نہ ہوتے تو یہ کام بھى وجود میں نہ آتے_ ان کاموں کا موجود ہونا آپ کے وجود محتاج ہے اور اسے یوں بھى کہا جاسکتا ہے کہ یہ تمام کام ''معلول'' ہیں اور آپ ان کى ''علّت'' ہیں_ وہ خاص ربط جو ان کاموں کا آپ کے وجود کے ساتھ برقرار ہے اسے علّت کہا جاتا ہے_

انسان علّت کے مفہوم کو اچھى طرج جانتا ہے _ وہ ابتداء زندگى سے ہى اس سے آشنا ہے_ اور اس سے واسطہ رکھتا ہے_ مثلاً پیاس بجھانے کے لئے پانى تلاش کرتا ہے اور بھوک مٹانے کے لئے غذا ڈھونڈتا ہے_

کیا آپ، جانتے ہیں یہ کیوں ہوتا ہے___؟

یہ اس لئے ہوتا ہے کہ وہ جانتا ہے کہ پیاس بجھانے کى علّت پانى ہے، وہ بھوک ختم کرنے کى علّت غذا کو سمجھتا ہے_ کیوں سردى کے

وقت آگ کے نزدیک پناہ لیتا ہے_ اس لئے کہ آگ کو گرمى کى علّت جانتا ہے اگر کوئی آواز سنتا ہے تو اس کى علّت کى جستجو کرتا ہے____ کیوں؟

اس لئے کہ ہر موجود علّت کا محتاج ہے (انسان)_ بجلى جلانے کے لئے بٹن دباتا ہے، بیمارى دور کرنے کے لئے دوا حاصل کرتا ہے_ اپنى بات کو دوسروں تک پہنچانے کے لئے بولتا ہے_

قانون علّت، ایک عالمگیر او رکلى قانون ہے اور تمام انسان اس کے مفہوم سے آگاہ ہیں اور اسے محسوس کرتے ہیں_ تمام لوگ اسے قبول کرتے ہیں اور زندگى کو اس پر استوار کرتے ہیں_ تمام لوگ اسے قبول کرتے ہیں اور زندگى کو اس پر استوار کرتے ہیں_ اگر انسان علّت کو نہ سمجھتا اور اس پر یقین نہ رکھتا تو اس کے لئے زندگى گزارنا ممکن نہ ہوتا اور کسى کام کى انجام دہى کے لئے اقدام نہ کرپاتا_

انسان نے قانوں علّت کى حقیقت کو تسلیم کیا ہے، اسى لئے ہر موجود کے لئے اس کى علّت کى جستجو کرتا ہے_

کیوں کہتا ہے کہ پتّوں کى حرکت کا سبب کیا ہے؟

کیوں سیب درخت سے گرتا ہے؟

اسى قانون علّت کى بنیاد پر انسان مختلف قسم کى پیش گوئیاں، کرتا ہے کیونکہ وہ قانون علّت کو قبول کرتا ہے اسى لئے ہر علّت کے نتیجہ امیں ایک خاص موجود و معلول کى توقع رکھتا ہے_ سورج سے روشنی، آگ سے گرمی، پانى اور غذا سے بھوک اور پیاس کے دور کرنے کى امید رکھتا ہے_

قانون علّت ''جیسے کہ آپ کو علم ہوچکا ہے'' یہ بتاتا ہے کہ ہر موجود کا کسى دوسرى چیز سے ربط ہے اور وہ اسکا محتاج ہے کہ جسے علت کا نام دیا جاتا ہے مثلاً دیوار کا گرم ہونا ایک نئی چیز کا وجود تھا کہ جس اپنے گرمى دیوار کے پیچھے سے جلائے ہوئی آگ سے حاصل کى تھى ہمیشہ معلول کا وجود علّت کے وجود ظاہر ہوتا ہے اور علت کا محتاج ہوتا لیکن علت کو معلول کى احتیاج نہیں ہوتی

سوال :

اب ہم سوال اٹھاتے ہیں کہ اس کائنات اور جو کچھ اس میں موجود ہے اس کى علّت کیا ہے؟ زمین اور آسمان اور سورج اور ستاروں کے وجود کا سرچشمہ کیا ہے___؟ یہ کائنات بھى ایک وجود ہے اور دوسرے چھوٹے بڑے موجودات کى طرح کسى چیز سے وابستہ اوراپنے وجود کے لئے محتاج ہے ___ یہ کس سے وابستہ اور کس کى محتاج ہے؟ اس کے وجود کى علّت کیا ہے؟ وہ کون سا غیر محتاج و بے نیاز وجود ہے کہ جس نے اس محتاج کائنات کووجود بخشا ہے ؟ اس جہان کے وجود کى علّت کیا ہے؟

انسان کى عقل اور وجدان کہ جس نے قانون علّیت کو ایک ضابطہ اور فارمولے کے طور پر قبول کر لیا ہے جو قادر اور توانا ہے _ جس نے اسے اپنى قدرت سے پیدا کیا ہے اور اسے چلارہا ہے اور اس کى عظمت و قدرت تمام جہان پر سایہ فگن ہے_

یہ کائنات اسى سے وابستہ اور اسى کى محتاج ہے_ اس جہان کا سرچشمہ اور علّت وہى ہے_ وہ اس کائنات کا قادر و توانا اور بے نیاز خالق ہے___ وہ خدا قادر مطلق ہے ہستى دینے والا خدا ہے جو جہان کو ہستى اور وجود کا نور عطا کرتا ہے_ اور ہر لحظہ اس کى ضروریات کو پورا کرتا ہے وہ عالم اور قادر ہے_ اس نے یہ کائنات خلق کى _ اس میں نظم و ضبط و ہم آہنگى کو وجود بخشا اور اسے چلارہا ہے _ یہ وہ ذات ہے جو ہر لحظہ ہمارے وجود کى ضروریات کو پورا کرتى ہے اور اپنے لطف و کرم کے چشمے سے سیراب کرتى ہے

ہم اس کے بندے اور محتاج ہیں اور اس کى قدرت اور عظمت کے سامنے سرتسلیم خم کئے ہوئے اس کے فرمانبردار ہیں_

اس کى بے اتنہا اور مسلسل نعمتوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اور اس کے فرامین اور راہنمائی کواپنى زندگى کے لئے مشعل راہ قرار دیتے ہیں_
آیت قرآن

انّ اللہ یمسک السّموت والارض ان تزولاہ و لئن زالتا ان امسکہما من احد من بعدہ''

سورہ فاطر 35_ آیت 41

'' یقینا خدا ہے کہ جس ن زمین اور اسمان کو بر قرار رکھا ہے تا کہ نابود نہ ہوجائے اور خدائے تعالى کے علاوہ کوئی بھى نہیں جواسے نابودى سے بچا سکے ''


سوچیے اور جواب دیجیے

1_ علّت اور معلول کے درمیان کیا تعلق ہے؟ ان میںسے کون دوسرے سے وابستہ اور اس کا محتاج ہوتا ہے___؟

2)___ معلول کسکے وجود کا نتیجہ ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی موجود بغیر علّت کے وجود میں آسکے___؟

3)___ اس سبق میں جن ''معلولوں'' کا ذکر ہوا ہے، ان کے ساتھ ان کى علّت تحریر کریں___؟

4)___ علت اور معلول کے درمیان ربط کو کیا نام دیا جاتا ہے؟کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی انسان قانون علّیت کے مفہوم کو نہ جانتا ہو، اور اس کا اسے یقین نہ ہو___؟ اس کى وضاحت کیجئے ___؟

5)___ قانون علّیت ایک کلّى ضابطہ ہے؟ وضاحت سے بیان کیجئے___؟

6)___ انسان جب ''کیوں، کا لفظ استعمال کرتا ہے تو اس سے کیا سمجھا جاتا ہے___؟