پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

اہل دنيا

اہل دنیا

اگر کسى انسان نے دنیا کو جیسے ہے اس طرح نہ پہچانا ہو دنیا میں ایسے زندگى کرنے میں مشغول ہوگیا ہو کہ گویا اس کے خلق ہونے کى غرض اور غایت یہى دنیا تھى اور آخرت میں کوئی حساب اور کتاب نہیں اور نہ ہى اس دنیا کے علاوہ کوئی اور دنیا ہے کہ جس کى طرف اس نے جانا ہے اور وہ مال اور دولت زن اور فرزند جاہ و جلال اور مقام و منصب کا قیدى اور فریفتہ ہوچکا ہو اور اسى دنیا کى زندگى کو خوب مضبوط پکڑ رکھا ہو اور اسى کے ساتھ ولى لگائو رکھا ہو اور آخرت کى زندگى اور خدا کو فراموش کردیا ہو اور معنوى بلندیوں سے چشم پوشى کر لى ہو اور صرف حیوانى خواہشات کے پورے کرنے اور لذائز دنیوى سے زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونے میں کمر ہمت باندھ رکھى ہو_ اس طرح کا انسان اور افراد دنیا اور اہل دنیا شمار قسم ہوتے ہیں گرچہ وہ فقیر اور نادار اور گوشہ نشین ہى کیوں نہ ہوں اور ہر قسم کى اجتماعى زمہ دارى کے قبول کرنے سے پرہیز ہى کیوں نہ کرتے ہوں_

خداوند عالم ارشاد فرماتا ہے '' وہ صرف دنیا کے ظاہر کو دیکھتے ہیں لیکن آخرت سے غافل ہیں_[1]

نیز اللہ تعالى فرماتا ہے'' دنیا کى زندگى کو آخرت کى زندگى کے مقابلے میں خریداہے_[2]

نیز ارشاد ہوا ہے کہ ''کیا تم نے دنیا کى زندگى پر رضایت دے دى ہے؟ جب کہ یہ معمولى ثروت سے زیادہ نہیں ہے_[3]

اللہ تعالى فرماتا ہے''جو لوگ ہمارى ملاقات اور بقا کى امید نہیں رکھتے اور دنیا کى زندگى سے دل لگا رکھا ہے اور خوش ہیں اور وہ جو ہمارى آیات سے غافل ہیں یہى وہ لوگ ہیں کہ جن کا ٹھکانہ جہنم کى اگ میں ہے یہ اس وجہ سے ہوگا کہ جو کچھ انہوں نے دنیا میں کسب کیا ہے_[4]

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' انسان کى خدا سے دور ترین حالت اس وقت ہوتى ہے جب وہ سوائے شکم پرى اور عورت کے اور کسى چیز کو ہدف اور غرض قرار نہیں دیتا_[5]

حضرت على علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جو دل دنیا کا فریفتہ اور عاشق ہوگا اس میں تقوى اور پرہیزگارى کا داخل ہونا حرام ہوا کرتا ہے_[6]

نیز آنحضرت(ص) نے فرمایا ہے کہ '' وہ بہت ہى برا معاملہ اور تجارت ہے کہ جس کى قیمت اور عوض اپنے نفس کو قرار دے دیا جائے اور دنیا کو اس کے عوض جو خدا کے نزدیک ہے عوض بنا لیا جائے_[7]

اگر دنیا کى مذمت کى گئی ہے تو اس کى وجہ یہ ہے کہ دنیا غرور اور دھوکا دینے والى اور مشغول رکھ دینے کا مال اور متاع ہے_ دنیا اپنے آپ کو خوبصورت اور شیرین ظاہر کرتى ہے اور انسان کو اسى میں لگائے رکھتى ہے اور انسان کو خدا کى یاد آور آخرت کے لئے زاد راہ حاصل کرنے سے روکتى ہے_

اسى لئے دنیا کى مذمت وارد ہوئی ہے اور اسے بیان کیا گیا ہے تا کہ انسان ہوشیار رہیں اور اس کى چالوں کا دھوکانہ کھائیں اور اپنے آپ کو دنیا کے قیدى اور غلام نہ بنائیں اور اس پر فریفتہ نہ ہوجائیں_

قابل مذمت دنیا سے لگائو اور عشق ہے اور اپنے خلق ہونے کى غرض کو بھول جانا ہے اور آخرت کى ہمیشگى زندگى اور اللہ کى نعمتوں سے غافل ہو جانا ہے_

 


[1]- یَعْلَمُونَ ظاهِراً مِنَ الْحَیاةِ الدُّنْیا وَ هُمْ عَنِ الْآخِرَةِ هُمْ غافِلُونَ- روم/ 7.
[2]- أُولئِکَ الَّذِینَ اشْتَرَوُا الْحَیاةَ الدُّنْیا بِالْآخِرَةِ- بقره/ 86.
[3]- أَ رَضِیتُمْ بِالْحَیاةِ الدُّنْیا مِنَ الْآخِرَةِ فَما مَتاعُ الْحَیاةِ الدُّنْیا فِی الْآخِرَةِ إِلَّا قَلِیلٌ- توبه/ 38.
[4]- إِنَّ الَّذِینَ لا یَرْجُونَ لِقاءَنا وَ رَضُوا بِالْحَیاةِ الدُّنْیا وَ اطْمَأَنُّوا بِها وَ الَّذِینَ هُمْ عَنْ آیاتِنا غافِلُونَ.
أُولئِکَ مَأْواهُمُ النَّارُ بِما کانُوا یَکْسِبُونَ- یونس/ 8.
[5]- عن ابیعبد اللّه علیه السّلام قال: ابعد ما یکون العبد من اللّه اذا لم یهمّه الّا بطنه و فرجه- بحار/ ج 73 ص 18.
[6]- قال على( ع): حرام على کل قلب متولّه بالدنیا ان یسکنه التقوى- غرر الحکم/ ص 383.
[7]- قال على علیه السّلام: و لبئس المتجر ان ترى الدنیا لنفسک ثمنا و ممالک عند اللّه عوضأ- نهج البلاغه/ خطبه 32.