پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

چھٹا حصّہ اخلاق و آداب

پہلا سبق
معاہدہ توڑا نہیں جاتا


گرمى کے موسوم میں ایک دن ہمارے پیغمبر حضرت محمد مصطفى (ع) دھوپ میں ایک پتھر پر بیٹھے ہوئے تھے دن بہت گرم تھا دھوپ پیغمبر اسلام (ع) کے سر اور چہرہ مبارک پر پڑ رہى تھى پیغمبر اسلام (ص) کى پیشانى سے پسینہ ٹپک رہا تھا گرمى کى شدّت سے کبھى اپنى جگہ سے اٹھتے اور پھر بیٹھ جاتے اور ایک جانب نگاہ کرتے کہ گویا کسى کے انتظار میں بیٹھے ہیں پیغمبر اسلام (ص) کے اصحاب کا ایک گروہ اس نظارے کو دور سے بیٹھ کر دیکھ رہا تھا وہ جلدى سے آئے تا کہ دیکھیں کہ کیا وجہ ہے سامنے آئے سلام کیا اور کہا یا رسول اللہ (ص) اس گرمى کے عالم میں آپ (ص) کیوں دھوپ میں بیٹھے ہوئے ہیں رسول خدا (ص) نے فرمایا صبح کے وقت جب ہوا ٹھنڈى تھى تو میں نے ایک شخص کے ساتھ وعدہ کیا کہ میں اس کا انتظار کروں گا وہ یہاں آجائے_ اب بہت دیر ہوگئی ہے اور میں یہاں اس کى انتظار میں بیٹھا ہوا ہوں_ انہوں نے کہا کہ یہاں دھوپ ہے آور آپ کو تکلیف ہو رہى ہے_ وہاں سایہ کے نیچے چل کر بیٹھے اور اس کا انتظار کیجئے پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا کہ میں نے اس آدمى سے یہاں کا وعدہ کیا ہے میں وعدہ خلافى نہیں کرتا اور اپنے پیمان کو نہیں توڑنا جب تک وہ نہ آئے میں یہاں سے نہیں ہٹوں گا_
ہمارے پیغمبر اسلام (ص) عہد و پیمان کو بہت اہمیت دیتے تھے اور پیمان کو توڑنا بہت بڑا گناہ سمجھتے تھے اورہمیشہ فرمایا کرتے تھے کہ جو شخص عہد و پیمان کى وفا نہ کرے دیندار نہیں ہے اور یہ بھى فرمایا ہے کہ مسلمان اور مومن انسان ہمیشہ اپنے عہد و پیمان کا وفادار ہوتا ہے اور کبھى اپنے پیمان کو نہیں توڑنا اور یہ بھى فرماتے تھے کہ جو انسان سچّا امانتدار اورخوش اخلاق ہو اور اپنے عہد و پیمان کى وفاکرے تو آخرت میں مجھ سے زیادہ نزدیک ہوگا قرآن بھى تمام مسلمانوں کوحکم دیتا ہے کہ اپنے عہد و پیمان کى وفا کریں کیوں کہ قیامت کے دن عہداور وفاکے بارے میں سوال وجواب ہوگا_

سوالات
1)___کون سے افراد قیامت کے دن پیغمبر اسلام (ص) کے نزدیک ہوں گے؟

2)___ خداوندنے قرآن مجید میںعہد وپیمان کى وفا کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟
3)____ کى دیندار انسان اپنے عہد کوتوڑتاہے؟ پیغمبر اسلام (ص) نے اس کے بارے میں کیا فرمایاہے؟
4)___ آپ کے دوستوں میں سے کون زیادہ بہتراپنے پیمان پر وفادار رہتا ہے؟
5)___ کیا آپ اپنے پیمان کى وفادارى کرتے ہیں؟ آپ کے دوست آپ کے متعلق کیا کہتے ہیں؟
6)___ وعدہ خلافى کا کیا مطلب ہے؟


دوسراسبق
مذاق کى ممانعت


اگر آپ سے کوئی مذاق کرتے تو آپ کى کیا حالت ہوجاتى ہے کیا ناراض ہوجاتے ہیں؟
اگر آپ درس پڑھتے وقت کوئی غلطى کریں اور دوسرے آپ کا مذاق اڑائیں اورآپ کى نقل اتاریں تو کیاآپ ناراض ہوتے ہیں کیاآپ کویہ بڑا لگتا ہے کیااسے ایک بے ادب انسان شمار کرتے ہیں دوسرے بھى آپ کى طرح مذاق اڑائے جانے پرنار اض ہوتے ہیں اورتمسخر ومذاق اڑانے والے کو دوست نہیںرکھتے اورخدا بھى مذاق اڑانے والے کودوست نہیں رکھتا اور اسے سخت سزا دیتا ہے خداوند عالم قرآن مجید میں انسانوں کو مذاق اڑانے اورمسخرہ کرنے سے منع کرتا ہے اورفرماتا ہے_ اے انسانو جو خدا اور روز قیامت پر ایمان رکھتے ہو خبردار تم میں سے کوئی دوسرے کامذاق نہ اڑائے کیوں کہ ممکنہ ے کہ اپنے سے بہتر کامذاق اڑا رہا ہو ایک دوسرے کوبرا نہ کہو اور ایک دوسرے کو برے اوربھدے ناموں سے نہ بلاؤ ایک مسلمان کے لئے برا ہے کہ وہ کسى کى توہین کرے اور اسے معمولى شمار کرے پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے جو شخص کسى مسلمان کا تمسخر یا مذاق اڑائے اوراس کى توہین کرے یا اسے معمولى سمجھ کرتکلیف دے تو اس کا یہ فعل ایسا ہى ہے جیسے اسنے مجھ سے جنگ کى ہو_

سوالات
1)___ خداوند عالم قرآن میں تمسخر کرنے والے کے متعلق کیافرماتا ہے اورمسلمانوں کوکس اورکس طرح روکاہے؟
2)___ ہمارے پیغمبر(ص) نے ایک مسلمان کے تمسخر کرنے کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟
3)___ تمہارے دوستوں میں کون ایسا ہے جو کسى کامذاق نہیں اڑاتا؟
4)___ کیاتم نے آج تک کسى کا مذاق اڑایاہے؟ کس کى توہین کى ہے؟ کیا تمہیں علم نہ تھا کہ مذاق اڑانا گناہ ہے؟
 


تیسرا سبق
گھر کے کاموں میں مدد کرنا


میرا نام محمود ہے فرحت و زیبا میرى دوبہنیں ہیں فرحت زیبا سے چھوٹى ہے دونوں مدرسہ میں پڑھتى ہیں ہمارے گھر میں کل چھ افراد ہیں ہم نے گھر کے کام کو آپس میں تقسیم کرلیا ہے خرید وفروخت اورگھر سے باہرکے کام میرے والدکرتے ہیں اورمیں بھى ان کى ان کاموں میں مدد کرتا ہوں روٹى خریدتا ہوں دودھ خریدتا ہوں، سبزى اورپھل خریدتا ہوں_ فرحت اورزیبا گھر کے اندرونى کاموں میں میرى والدہ کى مدد کرتى ہیں اورگھر کو صاف و ستھرا اور منظّم رکھنے میں ان کى مدد کرتى ہیں ان میں سے بعض کام فرحت نے اور بعض دوسرے کام زیبا نے اپنے ذمّہ رکھے ہیں ہمارے گھر میں ہر ایک کے ذمّہ ایک کام ہے کہ جسے وہ اپنا فریضہ جانتا ہے اور اسے انجام دیتا اور اسے کبھى یاد دلانا بھى نہیں پڑتا ہم گھر کے تمام کاموں میں ایک دوسرے کى مدد کرتے ہیں صرف ہمارا چھوٹا بھائی کہ جو دس مہینے کاہے کوئی کام انجام نہیں دیتا میرى امّى کہتى ہیں کہ رضا سوائے رونے، دودھ پینے سونے اورہنسنے کے اورکوئی کام نہیں کرتا جب بڑا ہوگا تواس کے لئے بھى کوئی کام معیّن کردیا جائے گا میرے والدکا یہ عقیدہ ہے کہ گھر کے تمام افراد کوکوئی نہ کوئی کام قبول کرنا چاہیئے اور ہمیشہ اسے انجام دے کیونکہ گھر میں کام کرنا زندگى گزارنے کادرس لینا اورتجربہ کرنا ہوتا ہے جو کام نہیں کرتا وہ کچھ بھى حاصل نہیں کرسکتا_
پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا ہے کہ خدا اس آدمى کوجواپنے بوجھ کوکسى دوسرے پرڈالتاہے پسندنہیںکرتا اسے اپنى رحمت سے دور رکھتا ہے بہترین مسلمان وہ ہے جو گھر کے کاموں میں مدد کرے اور مہربان ہو _
ہمارے گھر کے افراد اپنے کاموں کے انجام دینے کے علاوہ دوسرے افراد کى بھى مدد کرتے ہیں مثلاً میں ایک دن عصر کے وقت گھر میں آیا تو دیکھا کہ میرے ابّاگھر کے صحن میں جھاڑودے رہے ہیں میں نے کہا ابّا جان آپ کیوں جھاڑودے رہے ہیں ابّانے کہا کہ تم نہیں دیکھتے کہ تمہارى ماں کے پاس بہت کام ہیں ہمیں چاہیئےہ اس کى مدد کریں ہم حضرت على علیہ السلام کے شیعہ ہیں ہم دیندارى میں آپ کى پیروى کرتے ہیں_
ہمارے امام اور پیشوا حضرت على علیہ السلام اپنے گھر کے کاموں میں حضرت زہرا (س) کى مدد کرتے تھے یہاں تک کہ گھر میں جھاڑو دیتے تھے ہاں یہ بھى بتلادوں کہ ہمارے گھر کبھى بھى کوئی جھگڑا اورشور و غل نہیں ہوتا اگر میرے اور میرى بہن کے درمیان کوئی اختلاف ہوجائے توہم اسے ہنسى خوشى اورمہربانى سے حل کرلیتے ہیں اور اگر ہم اسے حل نہ کرسکیں تو ماں کے سامنے جاتے ہیں یاصبر کرتے ہیں تا کہ ابّا آجائیں اورہمارے درمیان فیصلہ کریں_
میرے ابّا رات کوجلدى گھر آجاتے ہیں ہمارے درس کے متعلق بات چیت کرتے ہیں اورہمارى کاپیوں کو دیکھتے ہیں اور ہمارى راہنمائی کرتے میں جب ہمارے اورامّى کے کام ختم ہوجاتے ہیں توہم سب چھوٹى سى لائبریرى میں جو گھر میں بنا رکھى ہے چلے جاتے ہیں اور اچھى کتابوں کا جو ہمارے ابّونے ہمارے لئے خرید رکھى ہیں مطالعہ کرتے ہیں میرا چھوٹا بھائی رضا بھى امّى کے ساتھ لائبریرى میں آتا ہے اورامّى کے دامن میں بیٹھا رہتا ہے بجائے اس کے کہ مطالعہ کرے کبھى امّى کى کتاب کوپھاڑ ڈالتا ہے میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میرے ماںباپ بھائی بہن ایسے اچھے ہیں اورمیں کوشش کرتا ہوں کہ اپنے فرائض کو اچھى طرح بجالاؤں اورگھر کے کاموں میں زیادہ مدد کروں
میرے استاد نے میرے اس مضمون کى کاپى پر یہ نوٹ لکھا
محمود بیٹا تم نے بہت اچھا اورسادہ لکھا ہے تمہارا مضمون سب سے اچھا ہے تم مقابلہ میں پہلے نمبر پر ہوجب میں نے تمہارا مضمون پڑھا تو بہت خوش ہوا اوراللہ تعالى کا شکرا دا کیا کہ اس طرح کا اچھا طالب علم بھى ہمارے مدرسہ میں موجودہے_ تمہیں خدا کا شکر کرنا چاہیئے ک اس طرح کے سمجھدار ماں باپ رکھتے ہو کتنا اچھا ہے کہ تمام لوگ اور گھر کے افراد تمہارى طرح ہوں ایک دوسرے کے یار ومددگارہوں اورتمام لڑکے تمہارى طرح مہربان، فداکار اور محنتى ہوں_

سوچئے اورجواب دیجئے
1)___ ہمارے پیغمبر (ص) نے گھر میں کام کرنے کے بارے میںکیا فرمایاہے
2)___ جو شخص اپنے بوجھ کودوسروں پر ڈالتا ہے اس کے بارے میںکیا فرمایا ہے؟
3)___ آپ دوسروں کى مدد زیادہ کرتے ہیں یا دوسروں سے اپنے لئے زیادہ مددمانگتے ہیں؟
4)___ کیا آپ اپنے بہن بھائی سے اختلاف کرتے ہیں اوراپنے اختلاف کوکس طر ح حل کرتے ہیں_
5)___ کیاآپ اپنے اختلاف کو حل کرنے کے لئے کوئی بہتر حل پیداکر سکتے ہیں اوروہ کون سا ہے؟
6)___ کیا آپ کے گھر میں کاموں کوتقسیم کیا گیا ہے اورآپ کے ذمّہ کون سا کام ہے؟
7)___ کیا آپ کے گھر میں لائبریرى ہے اورکون آپ کے لئے کتابیں انتخاب کر کے لاتاہے؟
8)___ استاد نے محمود کے مضمون کى کاپى پرکیانوٹ لکھا تھا اور کیوںلکھا کہ وہ خدا کا شکر ادا کرے؟
9)___ فداکارى کا مطلب کیا ہے اپنے دوستوں میںسے کسى ایک کى فداکارى کا تذکرہ کیجئے؟
10)___ آپ بھى محمود کى طرح اپنے روز کے کاموں کولکھا کیجئے اوراپنى مدد کوجو گھر میں انجام دیتے ہیں اسے بیان کیجئے_

 

چوتھا سبق
اپنے ماحول کوصاف ستھرارکھیں


میںحسن آبادگیا تھا میں نے اس گاؤں کے گلى کوچے دیکھ کر بہت تعجب کیاچچازادبھائی سے کہا تمہارے گاؤں میں تبدیلیاںہوئی ہیںسچ کہہ رہے ہوکئی سال ہوگئے ہیں کہ تم تمہارے گاؤںمیں نہیں آئے پہلے ہمارے گاؤں کى حالت اچھى نہ تھى تمام کوچے کثیف تھے اور گندگى سے بھرے ہوئے تھے لیکن چارسال ہوئے ہیںکہ ہمارے گاؤں کى حالت ہے بالکل بدل گئی ہے چارسال پہلے ایک عالم دین ہمارے گاؤں میں تشریف لائے اورلوگوں کى ہدایت اور راہنمائی میںمشغول ہوگئے دو تین مہینے کے بعد جب لوگوں سے واقفیت پیدا کرلى تو ایک رات لوگوں سے اس گاؤں کى حالت کے متعلق بہت اچھى گفتگو کے دوران فرمایااے لوگو دین اسلام ایک پاکیزگی اورصفائی والا دین ہے لباس، جسم، گھر، کوچے،حمام، مسجد اور دوسرى تمام جگہوں کو صاف ہونا چاہیے میرے بھائیو اور جوانو کیا یہ صحیح ہے کہ تمہارى زندگى کا یہ ماحول اس طرح کثیف اورگندگى سے بھرا ہوکیا تمہیں خبر نہیں کہ ہمارے پیغمبر اکرم(ص) نے فرمایا کہ کوڑاکرکٹ اورگھر کى گندگى اپنے گھروں کے دروازے کے سامنے نہ ڈالا کرو کیونکہ گندگى ایک ایسى مخفى مخلوق کى جو انسان کو ضرر پہنچاتى ہے مرکز ہوتى ہے کیوں اپنى نالیوں اورکوچوں کوکثیف کرتے ہو گندا پانى اورگندى ہوا تمہیں بیمار کردے گى یہ پانى اور ہوا تم سب سے تعلق رکھتى ہے تم سب کو حق ہے کہ پاک اور پاکیزہ پانى اورصاف ہوا سے استفادہ کرو اور تندرست اوراچھى زندگى بسر کرو کسى کوحق نہیں کہ پانى اورہوا کو گندا کرے پانى اورہوا کو گندا اور کثیف کرنا ایک بہت بڑا ظلم ہے اورخدا ظالموں کو دوست نہیں رکھتا اورانہیں اس کى سزا دیتا ہے اے گاؤں کے رہنے والو میں نے تمہارے گاؤں کوصاف ستھرا رکھنے کاپروگرام بنایا ہے میرى مددکرو تا کہ حسن آباد کوصاف ستھرا پاک وپاکیزہ بنادیں اس گاؤں والوںنے اس عالم کى پیش کش کو قبو ل کرلیا اوراعانت کاوعدہ کیا دوسرے دن صبح کوہم سب اپنے گھروں سے نکل پڑے وہ عالم ہم سے بھى زیادہ کام کرنے کے لئے تیار تھے ہم تمام آپس میں مل کر کام کرنے لگے اورگلیوں کوخوبصاف ستھرا کیا عالم دین نے ہمارا شکریہ ادا کیا اورہم نے ان کى راہنمائی کا شکریہ ادا کیا اس کے بعد گاؤں والوںنے ایک


عہد وپیمان کیا کہ اپنے گھر کى گندگى اوردوسرى خراب چیزوں کوکوچے یا نالى میں نہیںڈالیں گے بلکہ اکٹھا کرکے ہرروز گاؤں سے باہر لے جائیں گے اوراس کوگڑھے میںڈال کر اس پر مٹى ڈال دیں گے اورایک مدت کے بعد اسى سے کھاد کاکام لیں گے ایک اور رات اس عالم دین نے درخت لگانے کے متعلق ہم سے گفتگو کى اورکہا کہ زراعت کرنا اور درخت لگانا بہت عمدہ اورقیمتى کام ہے اسلام نے اس کے بارے میںبہت زیادہ تاکید کى ہے_ درخت ہوا کو صاف اورپاک رکھتے ہیں اورمیوے اور سایہ دیتے ہیں اور دوسرے بھى اس کے فوائدہیں_ ہمارے پیغمبر اکرم حضرت محمد مصطفى (ص) نے فرمایا ہے کہ اگر کوئی پودا تمہارے ہاتھ میں ہوکہ اس پودے کو زمین میں کاشت کرنا چاہتے ہو اور ادہر موت تمہیں آپہنچے تواپنے کام سے ہاتھ نہ اٹھانا یہاں تک کہ اس پودے کو زمین میں گاڑدو کیوںکہ اللہ زمین کے آباد کرنے اوردرخت اگانے والے کو دوست رکھتا ہے جوشخص کوئی درخت اگانے والے کو دوست رکھتا ہے جو شخص کوئی درخت لگائے اوروہ میوہ دینے لگے تو خداوندعالم اس کے میوے کے برابر اسے انعام اور جزا دے گا لہذا کتنا اچھا ہے کہ ہم اس نہر کے اطراف میں درخت لگادیں تا کہ تمہارا گاؤں بھى خوبصورت ہوجائے اگر تم مددکرنے کا وعدہ کروتوکل سے کام شروع کردیں دیہات کے سبھى لوگوںنے اس پراتفاق کیا اور بعض نیک لوگوں نے پودے مفت فراہم کردیئےوسرے دن صبح ہم نے یہ کام شروع کردیادیہات والوں نے بہت خوشى خوشى ان پودوں کولگادیااس عالم نے سب کو اور

بالخصوص بچّوں اورنوجوانوں کو تاکید کى کہ ان درختوںکى حفاظت کریں اوردیکھتے رہیں اورفرمایا کہ یہ درخت تم سب کے ہیں کس کو حق نہیں پہنچتا کہ اس عمومى درخت کو کووئی گزند پہنچائے ہوشیار رہنا کہ کوئی اس کى شاخیں نہ کاٹے کہ یہ گناہ بھى ہے، ہوشیار رہنا کہ حیوانات ان درختوں کوضرر نہ پہنچائیں جب سے ہم نے یہ سمجھا ہے کہ ہمارے پیغمبر (ص) شجر کارى کو پسند فرماتے ہیںجس کے نتیجے میں ہمارا گاؤں سرسبز اورمیوے دارباغوں سے پر ہوچکا ہے اس عالم کى رہنمائی اورلوگوں کى مدد سے اب حمام بھى صاف وستھرا ہوگیا ہے اورمسجد پاک و پاکیزہ ہے ایک اچھى لائبریرى اورایک ڈسنپسرى تمام لوازمات کے ساتھ یہاں موجودہے اوراس گاؤں کے چھوٹے بڑے لڑکے لڑکیاں پڑھے لکھے صاف و ستھرے ہیںجب میرے چچازاد بھائی کى بات یہاں تک پہنچى تو میںنے کہا کہ میں اس عالم دین اورتم کو اور تمام گاؤں میں رہنے والوں کو آفرین اور شاباش کہتا ہوں اے کاش تمام دیہات کے لوگ اور دوسرے شہروں کے لوگ بھى تم سے دیندارى اور اچھى زندگى بسر کرنے کا درس لیتے_

سوالات
1)___ آپ اپنے گھر کى کثافت اور گندگى کو کیا کرتے ہیں؟
2)___ جو شخص اپنے گھر کى گندگى نالى وغیرہ میں ڈالے تو اسے کیا کہتے ہیں اوراس کى کس طرح رہنمائی کریں گے؟
3)___ جو شخص اپنے گھر کى گندگى کوچے یا سڑک پر ڈالتا ہے تو اسے کیا کہتے ہیں پیغمبر اسلام(ص) کى کونسى فرمائشے اس کے سامنے بیان کریں گے؟
4)___ سڑک گلى کوچوں اور اپنے رہنے کى جگہ کو صاف رکھنے کیلئے کون سے کام انجام دینے چاہیں؟
5)___ ہمارے پیغمبر اسلام(ص) نے شجرکارى کے متعلق کیا فرمایا ہے؟
6)___ آپ درخت لگانے کے لئے کیا کوشش کرسکتے ہیں؟
7)___ آپ عمومى درختوں کى حفاظت اور نگاہ دى کس طرح کرتے ہیں؟
8)___ اب تک آپ نے کتنے درخت لگائے ہیں؟

 

پانچواں سبق
جھوٹ کى سزا


ہم نے ایک دن سیر کا پروگرام بنایا اورہر ایک اپنے ساتھ کچھ خوراک لے آیا ادہر کلاس کى گنھٹى بجى سب خوش خوش ہنستے کھیلتے کلاس میں گئے منتظر تھے کہ استاد کلاس میں آئیں اور سیر کو جانے کے پروگرام کو بتلائیں_ سوچ رہے تھے کہ آج کتنا اچھا دن ہوگا ایک موٹر سیر کے لئے کرائے پر لے رکھى تھى وہ بھى آگئی اور مدرسہ کے دروازے کے سامنے کھڑى ہوگئی کلاس کے مانیٹر صاحب آج غیر حاضر تھے ہم جماعت لڑکیوں میں سے ایک لڑکا کہ جس کا نام حسن مانیٹر تھا استاد کى میز کے سامنے گیا اور کہا لڑکو ... لڑکو، میں اب مانیٹر کى جگہ ہوں جب استاد آئیں گے تو میں کہوں گا کھڑے ہوجاؤ تو تمام منظم طریقے سے کھڑے ہوجانا اور یاد رکھنا جو منظم طریقے سے

کھڑا نہ ہوگا اسے استاد سیر کو نہیں لے جائیں گے تمام لڑکے چپ بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک حسن نے کہا کھڑے ہوجاؤ تمام لڑکے مؤدّب اور منظّم طریقہ سے کھڑے ہوگئے کلاس کا دروازہ کھلا ایک لڑکا جو آج دیر سے آیا تھا وہ اندر داخل ہوا_ حسن بلند آواز سے ہنسا اور اس کے کہا لڑکو میں نے مذاق کیا ہے بیٹھ جاؤ تھوڑا سا وقت گزر ا تھا تمام لڑکے استاد کے آنے کا انتظار کر رہے تھے حسن نے کلاس کے دروازے پر نگاہ کى اور چپ کھڑا ہوگیا اور اس کے بعد بلند آواز سے کہا کھڑے ہوجاؤ تمام لڑکے کھڑے ہوگئے کلاس کا دروازہ آرام سے کھلا_ تیسرى کلاس کے ایک لڑکے نے جو اپنے بھائی کا بستہ لایا تھا کہ اسے یہاں دے جائے اس نے بھائی سے کہا کہ کیوں اپنا بستہ آج ساتھ نہیں لائے تھے؟بھائی نے جواب دیا کہ آج سیر کو جانا تھا بستہ کى ضرورت نہیں تھى اس دفعہ ہم پھر بیٹھ گئے لیکن بہت ناراض ہوئے حسن پہلے تو تھوڑاسا ہنسا لیکن بعد میں کہا لڑکو مجھے معاف کرنا میں نے غلطى کى تھى تم بیٹھ جاؤ میں باہر جاتا ہوں تا کہ دیکھوں کہ آج استاد کیوں نہیں آئے حسن چلاگیا اور تھوڑى دیر کے بعد واپس لوٹ آیا اور کہنے لگا لڑکو سنو سنو استاد نے کہا ہے کہ آج سیر کو نہیں جائیں گے لڑکوں کا شور بلند ہوا آپ نہیں سمجھ سکتے کہ لڑکے کتنے ناراض ہوئے اسى اسى حالت میں کلاس کا دروازہ کھلا حسن نے کلاس کے دروازے کى طرف دیکھا اور اپنے آپ کو سنبھالا اور کہا کھڑے ہوجاؤ کھڑے ہوجاؤ کوئی بھى نہ اٹھا سب نے کہا حسن جھوٹ بول رہا ہے جھوٹ کہہ رہے ہے لیکن اس دفعہ استاد کلاس میں داخل ہوچکا تھا اور کلاس کے دروازے کے پیچھے حسن کى گفتگو کو سن چکا تھا اس سے کہا کہ کس نے آپ کو کہا ہے کہ آج سیر کو نہیں جائیں گے کیوں میرى طرف جھوٹ کى نسبت دى ہے حسن اپنا سر نیچے کئے ہوئے تھا اس نے کوئی جواب نہیں دیا استاد نے کہا لڑکو سب مدرسہ کے صحن میں چلے جاؤ اور قطار بناؤ تا کہ موٹر پر سوار ہوں ہم بہت خوش ہوئے مدرسے کے صحن میں گئے اور قطار بنائی اور اپنى اپنى بارى پر موٹر میں سوار ہوگئے_ لیکن جب حسن موٹر پر سوار ہونا چاہتا تھا تو استاد نے اسے کہا___تم ہمارے ساتھ سیر کو نہیں جاسکتے ہم جھوٹے طالب علم کو ساتھ نہیں لے جاسکتے حسن نے رونا شروع کردیا استاد کا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ میں نے غلطى کى ہے مجھے معاف کردیں اور بہت زیادہ اصرار کیا استاد نے کہا اے حسن میں تمہارے اس چلن سے بہت ناراض ہوں بہتر یہى ہے کہ ہمارے ساتھ سیر کولے جائیں تو اس وقت میں تمہیں اپنے ساتھ سیر کو لے جاؤں گا کیونکہ تمام لڑکے حسن کى دروغ گوئی سے ناراض ہوچکے تھے استاد سے انہوں نے کچھ نہ کہا اور کسى بچّے نے بھى استاد سے اس چیز کى درخواست نہ بلکہ بعض آہستہ سے کہہ رہے تھے کہ ہم نہیں _چاہتے کہ حسن ہمارے ساتھ سیر کو جائے استاد بھى موٹر پر سوار ہوگئے موٹر بچّوں کى مسرّت آمیز آواز میں مدرسے سے دور نکل گئی چوتھى کلاس کے لڑکوں میں سے صرف حسن مدرسہ میں رہ گیا چونکہ جھوٹ بولتا تھا ا سى لئے اپنى عزّت اور احترام کو کھو بیٹھا اور سیر سے بھى محروم ہوگیا یہ تو تھا اس دنیا کا نتیجہ لیکن آخرت میں جھوٹوں کى سزا سخت اور دائمى ہے_
ہمارے پیغمبر (ص) نے فرمایا مسلمان اورایمان دار شخص کبھى جھوٹ نہیں بولتا_
امام سجّاد (ع) نے فرمایا ہے جھوٹ سے بچو خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا خواہ مذاق میں ہو یا بالکل حقیقت ہو_
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہے جھوٹ ایمان کو برباد اور ویران کردیتا ہے_

سوالات
1)___ لڑکوں نے تمام واقعات میں حسن کى بات کوسچ سمجھا اور کیوں؟
2)___ کیا لوگ جھوٹے کى بات پراعتماد کرتے ہیں اور کیوں؟
3)___ کیا بتلا سکتے ہیں کہ طالب علم جو سیر کو گئے تھے کتنے تھے اور حسن کے ساتھ کتنے دوست تھے؟
4)___ آیا کوئی آدمى جھوٹے کے ساتھ دوستى کرتا ہے اور کیوں؟
5)___ آپ کى نگاہ میںاگر حسن کو سیر پر لے جاتے تو بہتر نہ ہوتا اور کیوں؟
6)___ اگر کوئی مزاح میں بھى جھوٹ بولتے تو اس کى کس طرح رہنمائی کریں گے اور اس سے کیا کہیں گے؟
7)___ کیا مزاح میں جھوٹ بولنا برا اور گناہ ہے اور کیوں ؟
8)___ آپ کى نگاہ میں حسن کیوں جھوٹ بولتا تھا؟
9)___ جھوٹ ایمان کو ویران کردیتا ہے_ کا کیا مطلب ہے؟


چھٹا سبق
سڑک سے کیسے گزریں


مدرسے میں چھٹى ہوئی لڑکے کى طرف روانہ ہوگئے پیدل چلنے کى جگہ پر بہت بھیڑ تھى جواد نے اپنے دوست رضا سے کہا کتنى بھیہڑ ہے یہاں تو چلنا بہت مشکل ہے آؤ سڑک کے کنارے چلیں رضا نے کہا سڑک موٹروں کے آنے جانے کى جگہ ہے پیدل چلنے والوں کے لئے نہیں سڑک پر چلنا خطرناک ہوتا ہے اور رائیوروں کے لئے بھى مشکل پیدا ہوجاتى ہے اللہ اس کو دوست نہیں رکھتا جو دوسروں کے لئے مشکلات پیدا کریں جواد نے کہا یہ تم کیا کہہ رہے ہو یہاں اس بھیر میں تو نہیں چلا سکتا خدا حافظ میں چلا یعنى سڑک کے ساتھ چلنے کے لئے یہ کہا اور رضا سے على حدہ ہوگیا اور جلدى سے سڑک کے کنارے تیزى سے دوڑ نے لگا جواد سچ کہہ رہا تھا کہ فٹ پاتھ پر پیدل چلنے والوں کى بھیڑ تھى وہ تو اتنى جلدى سے نہیں چل سکتا ہے وہ چاہتا تھا کہ گھر جلدى پہنچ جائے_ رضا نے جب دیکھا کہ اس کا دوست بہت جلدى میں اس سے دور نکل گیا ہے تو اس نے سوچا کہ وہ بھى سڑک پر چلاجائے اور جواد سے پیچھے نہ رہ جائے لیکن اسے یاد آیا کہ اس نے تو خود جواد سے کہا تھا کہ خدا پسند نہیں کرتا کہ دوسروں کے لئے مشکلات پیدا کى جائیں اور سڑک پر چلنا خطرناک ہے اور ڈرائیوروں کے لئے مشکلات اور زحمت پیدا ہوجاتى ہے_ اسى سوچ میں تھا کہ بریک کى ایک مہیب آواز سنائی دى لوگ موٹر کى طرف دوڑے لیکن تھوڑى سى دیر بعد اس موٹر نے حرکت کى اور چلى گئی لوگ کہہ رہے تھے کہ خطرناک ایکسیڈنٹ تھا شاید کوئی مرگیا ہوگا اللہ کرے کہ ہسپتال تک جائے زندہ رہے رضا نے لوگوں کى یہ باتیں سنیں اور چند منٹ کے بعد گھر پہنچ گیا تھوڑا سا وقت گزرا تھا گویا ایک گھنٹہ_ جواد کى ماں رضا کے گھرآئی اور رضا سے پوچھا کہ جواد کو تو نہیں دیکھا تھا ابھى تک وہ نہیں آیا رضا نے کہا کہ جواد کہہ رہا تھا کہ مجھے کچھ کام ہے میں چاہتا ہوں کہ گھر جلدى جاؤں مجھ سے الگ ہوگیا اور جلدى میں سڑک پر دوڑنے لگا اسے ایکسیڈنٹ یاد آیا تو کہا اوہ: شاید جواد کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے جواد کى ماں نے کہا ایکسیڈنٹ؟ تو پھر میرا لڑکا اب کہاں ہے؟ جواد نے کہا کہ میں نے کچھ نہیں دیکھا صرف سنا تھا کہ لوگ کہہ رہے تھے کہ ہسپتال لے گئے ہیں_ جواد کى ماں ہسپتال دوڑى گئی اور پوچھا کہ میرے بیٹے جواد کو یہاں لائے ہو کہا گیا کہ تمہارے لڑک کو دوگھنٹے پہلے یہاں لائے تھے آؤ اس کو دیکھو جواد کى ماں نے اسے دیکھا جواد تھا لیکن خونى چہرے کے ساتھ بستر پر لیٹا ہوا تھا_ دو دن کے بعد رضا اپنى ماں کے ساتھ اس کى عیادت کے لئے گیا جواد بستر پر سویا ہوا تھا اسے پلستر کیا گیا تھا اور اس کا تمام جسم درد کر رہا تھا ایک مہینے کے بعد بیسا کھى کى مدد سے مدرسہ گیا اور کلاس میں شریک ہوا استاد اور تمام ہم کلاس لڑکے اسے دیکھ کر خوش ہوئے اور اس حادثہ کے متعلق سوال کیا_
استاد نے کلاس کے لڑکوں کے سامنے اسکى وضاحت کى اور کہا کہ اس قسم کے حادثات سے بچنے کے لئے ٹریفک کے قواعد اور قوانین کى پابندى کى جائے کیونکہ ٹرفیک کے قوانین تمام دنیا میں خطرات کو کم کرنے کے لئے بنائے گئے ہیں جواد چاہتا تھا اکہ گھر جلدى پہنچ جائے لیکن ٹریفک کے قوانین کى خلاف ورزى کرنے کى وجہ سے ہر روز کى نسبت وہ دیر سے گھر پہنچا حالانکہ اگر پیدل چلنے والى جگہ سے جاتا تو اس سے بہت زیادہ جلدى گھر پہنچ جاتا آپ جب بھى سڑک کى دوسرى طرف جانا چاہیں تووہاں سے جائیں جہاں سفید خطوط بنائے گئے ہیں یاچوک کے نزدیک احتیاط سے دوسرى طر ف جائیں سڑک پر دوڑ کرنہ جائیں اورکبھى بھى سڑک کے وسط میں نہ چلیں_
پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ راستے کے وسط میں جاناسوار لوگوں کے لئے ہے سوار انسان پیدل چلنے والوں پرتقدم کاحق رکھتا ہے_
سوالات
1)___ حق تقدم کا کیا مطلب ہے کن لوگوں کو راستہ چلتے وقت تقدم کا حق ہے ہمارے پیغمبر (ص) نے اس کے متعلق کیا فرمایا ہے پیدل چلنے والوں کا حق سڑک پر کس طرف ہے؟
2)___ جواد کا ایکسیڈنٹ کیوں ہوا اوررضانے اس سے کیا کہا تھا اگر رضا کى بات کومان لیتا توگھر کیسے پہنچ جاتا_
3)___ جب کسى سڑک کو عبور کرنا چاہیں تو کس طرح اور کہاں سے عبور کریں گے؟
4)___اس قسم کے حادثہ سے بچنے کے لئے کس قسم کى احتیاط کى ضرورت ہے؟
5)___ ٹریفک کے بعض قوانین جو آپ جانتے ہیں بیان کریں؟
6)___ جب جواد اپنى کلاس میں گیا تو استاد نے کس موضوع کو وضاحت سے بیان کیا؟
7)___ کیا تم پہلے سے ٹریفک کے قوانین کى پابندى کرتےتھے؟ اور اب کیسے؟ ان کى پابندى کى کوشش کریں

 ہم آپ کو مبارک باد دیتے ہیں کہ آپ نے یہ کتاب پڑھى ہے اور سمجھى ہے انشاء اللہ آپ اپنى زندگى میں اس پر عمل کریں گے کتنا اچھا ہے کہ آپ اپنے مخلص دوستوں کو بھى کہیں اس کتاب کو حاصل کر کے پڑھیں اور اس کى مشقوں کو حل کریں اور انہیں اچھى طرح یاد کریں اور جن کو یاد کرلیا ہے اسے اپنى زندگى کے لئے آئین قرار دیں اور اس پر عمل کریں_