پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

قلب كے طبيب اور معالج

قلب کے طبیب اور معالج

پہلے بیان ہوچکا ہے کہ دل اور روح بھى جسم کى طرح سالم ہوا کرتا ہے اور بیمار_ انسان کى اخروى سعادت اس سے مربوط ہے کہ انسان سالم روح کے ساتھ اس دنیا سے جائے_ ہمارے لئے ضرورى ہے کہ روح کى سلامتى اور بیماریوں سے واقف ہوں_

ان بیماریوں کى علامات کو پہچانیں تا کہ روح کى مختلف بیماریوں سے مطلع ہوں ان بیماریوں کے اسباب اور علل کو پہچانیں تا کہ ان بیماریوں کو روک سکیں کیا ان بیماریوں کى پہچان میں ہم خود کافى معلومات رکھتے ہیں یا ان کى پہچان میں پیغمبروں کے محتاج ہیں_ اس میں کسى شک کى گنجائشے نہیں کہ ہم روح کى خلقت اور اس کے اسرار اور رموز سے جو اس موجود ملکوتى میںرکھے گئے کافى معلومات نہیں رکھتے_

قاعدتا ہم اپنى روحانى اور باطنى زندگى سے بے خبر ہیں_ نفسانى بیماریوں کے اسباب کو اچھى طرح نہیں جانتے اور ان بیماریوں کى علامتوں کى بھى اچھى طرح تشخیص نہیں کرسکتے اور ان مختلف بیماریوں کا علاج اور توڑ بھى نہیں جانتے اسى لئے پیغمبروں کے وجود کى طرف محتاج ہیں تا کہ وہ ہمیں اس کے طریق کار کى ہدایت اور رہبرى کریں_ پیغمبر روح کے معالج اور ان بیماریوں کے علاج کے جاننے والے ہوتے ہیں_ اور اللہ تعالى کى تائید اور الہامات سے روح کے درد اور اس کے علاج کو خوب جانتے ہیں وہ انسان شناسى کى درسگاہ میں بذریعہ وحى انسان شناس بنے ہیں اور اس ملکوتى وجود کے اسرار اور رموز سے اچھى طرح مطلع اور آگاہ ہیں_ وہ صراط مستقیم اور اللہ کى طرف سیر و سلوک کو خوب پہچانتے ہیں اور انحراف کے اسباب اور عوامل سے واقف ہیں اسى لئے وہ انسان کى اس سخت راستے کو طے کرنے میں مدد کرتے ہیں اور انحراف اور کجروى سے روکتے ہیں_ جى ہاں پیغمبر اللہ کى طرف سے معالج ہیں کہ تاریخ انسانی میں انہوں نے انسان کى خدمت انجام دى ہے اور ان کى ایسى خدمات کئی درجہ زیادہ بدن کے معالجین سے بڑھ کر کى ہے پیغمبروں نے جوہر ملکوتى ورح کو کشف کرتے ہوئے انسانوں کو اس کى پہچان کرائی ہے اور ان کى انسانى شخصیت کو زندہ کیا ہے_ پیغمبر(ص) تھے کہ جنہوں نے انسانوں کا مکارم اخلاق اور معارف اور معنویات سے روشناس کیا ہے اور قرب الہى کے راستے اور سیرو سلوک کى نشاندہى کى ہے_ پیغمبر تھے کہ جنہوں نے انسان کو خدا اور جہان غیب سے آشنا اور واقف کیا ہے اور انسان کے تزکیہ نفس اور تہذیب کے پرورش کرنے میں کوشش اور تلاش کى ہے_ اگر انسان میں معنویت محبت اور عطوفت اور مکارم اخلاق اور اچھى صفات موجود ہیں تو یہ اللہ کے بھیجے ہوئے معالجین کى دائمى اور متصل کوشش بالخصوص خاتم پیغمبر علیہ السلام کى دائمى کوشش کى برکت سے ہیں واقعا پیغمبر اللہ تعالى کے صحیح اور ممتاز بشریت کے معالج ہیں اسى لئے احادیث میں ان کى عنوان طبیب اور معالج کے عنوان سے پہچان کرائی گئی ہے_

امیر المومنین علیہ السلام پیغمبر گرامى کے بارے میں فرماتے ہیں کہ '' محمد(ص) چلتا پھر تا طبیب ہے کہ ہمیشہ انسانى روحوں کى طبابت کرنے میں کوشان تھا اور بیماریوں کے علاج کے لئے مرہم فراہم کر رکھى تھى اور اسے مناسب مورد میں کام میں لاتا تھا_ اندھى روح اور بہرے کان گنگى زبان کو شفا دیتے تھے_ اور داؤوں کو انسانوں پر استعمال کرتے تھے جو حیرت اور غفلت میں غرق اور تھے ان انسانوں کو جو حکمت اور علم کے نور سے استفادہ نہیں کرتے تھے اور حقائق اور معارف الہى کے ناشناس تھے اسى لئے تو ایسے انسان حیوانات سے بھى بدتر زندگى بسر کرتے تھے_[1]

قرآن کو روح کے لئے شفاء دینى والى دواء بیان کیا گیا ہے_

خدا ارشاد فرماتا ہے کہ '' اللہ کى طرف سے موعظہ نازل ہوا ہے اور وہ قلب یعنى روح کے درد کے لئے شفا ہے_[2]

نیز خدا فرماتا ہے کہ '' قرآن میں ہم نے بعض ایسى چیزیں نازل کى ہیں جو مومنین کے لئے شفاء اور رحمت ہیں_[3]

امیر المومنین علیہ السلام قرآن کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ''قرآن کو سیکھو کہ وہ بہترین کلام ہے اس کى بات میں خوب غور کرو کہ عقل کى بارش روح کو زندہ کرتى ہے اور قرآن کے نور سے شفاء حاصل کرو کہ وہ دلوں کو یعنى روحوں کو شفا بخشتا ہے_[4]

ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ '' جو شخص قرآن رکھتا ہو وہ کسى دوسرى چیز کا محتاج نہ ہوگاہ اور جو شخص قرآن سے محروم ہوگاہ کبھى غنى نہ ہوگا_ قرآن کے واسطے سے اپنے روح کى بیماریوں کا علاج کرو اور مصائب کے ساتھے مٹھ بھیڑ میں اس سے مدد لو کیونکہ قرآن بزرگترین بیمارى کفر اور نفاق اور گمراہى سے شفا دیتا ہے_[5]

جى ہاں قرآن میں آیا ہے کہ پیغمبر اسلام نفوس کے طبیب ہیں_ ہمارے درد اور اس کے علاج کو خوب جانتا ہے اور ایسے قرآن کو لایا ہے جو ہمارے باطنى درد کے لئے شفا دیتے کا ضابطہ ہے اور ہمیں ایسا قرآن دیا ہے_ اس کے علاوہ کئی اقسام کى باطنى بیماریوں اور ان کے علاج پیغمبر علیہ السلام اور ائمہ اطہار نے واضح کیا ہے اور وہ حدیث کى شکل میں ہمارے لئے باقى موجود ہیں لہذا اگر ہمیں اپنے آپ کے لئے روح کى سعادت اور سلامتى مطلوب ہے تو ہمیں قرآن اور احادیث سے استفادہ کرنا چاہئے اور اپنى روح کى سعادت اور سلامتى مطلوب ہے تو ہمیں قرآن اور احادیث سے استفادہ کرنا چاہئے اور اپنى روح کى سعادت اور سلامتى کے طریق علاج کى مراعات کرنى چاہئے اور قرآن اور پیغمبر(ص) اور ائمہ اطہارعلیہم السلام کى راہنمایى میں اپنى روح کى بیماریوں کو پہچاننا چاہئے اور ان کى علاج کے لئے کوشش اور سعى کرنى چاہئے اور اگر ہم اس امر حیاتى اور انسان ساز میں کوتاہى کریں گے تو ایک بہت بڑے نقصان کے متحمل ہونگے کہ جس کا نتیجہ ہمیں آخرت کے جہان میں واضح اور روشن ہوگا_

 

[1]- طبیب دوّار بطبّه قد احکم مراهمه و احمى مواسمه یضع من ذالک حیث الحاجة الیه، من قلوب عمى و آذان صمّ و السنة بکم. متّبع بدوائه مواضع الغفلة و مواطن الحیرة لم یستضیئوا باضواء الحکمة و لم یقدحوا بزناد العلوم الثاقبة، فهم فى ذالک کالانعام السائمة و الصخور القاسیة نهج البلاغه/ خطبه 108.
[2]- قَدْ جاءَتْکُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَ شِفاءٌ لِما فِی الصُّدُورِ- یونس/ 57.
[3]- وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ ما هُوَ شِفاءٌ وَ رَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِینَ- اسراء/ 82.
[4]- قال على علیه السّلام: و تعلّموا القرآن فانّه احسن الحدیث و تفقّهوا فیه فانّه ربیع القلوب و استشفوا بنوره فانه شفاء الصدور- نهج البلاغه/ خطبه 110.
[5]- قال على علیه السّلام: و اعلموا انّه لیس على احد بعد القرآن من فاقة و لا لاحد قبل القرآن من غنى، فاستشفوه من ادوائکم و استعینوا به على لأوائکم فان فیه شفاء من اکبر الداء و هو الکفر و الغىّ و الضلال- نهج البلاغه/ خطبه 176.