پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

قلب روح احاديث ميں

قلب روح احادیث میں

دین کے رہبروں اور حقیقى انسان کو پہچاننے والوں نے انسان کى روح اور قلب کے بارے بہت عمدہ اور مفید مطالب بتلائے ہیں کہ ان میں سے بعض کى طرف یہاں اشارہ کیا جاتا ہے کہ بعض احادیث کى بناپر قلب اور روح کو تین گروہ میں تقسیم کیا گیا ہے_

امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ''ہم تین طرح کے قلب رکھتے ہیں_ پہلى نوع_ ٹیڑھا قلب جو کسى خیر اور نیکى کے کاموں کو درک نہیں کرتا اور یہ کافر کا قلب ہے_ دوسرى نوع وہ قلب ہے کہ جس میں ایک سیاہ نقطہ موجود ہے یہ وہ قلب ہے کہ جس میں نیکى اور برائی کے درمیان ہمیشہ جنگ و جدال ہوتى ہے ان دو میں سے جو زیادہ قوى ہوگا وہ اس قلب پر غلبہ حاصل کریگا_ تیسرى نوع قلب مفتوح ہے اس قلب میں چراغ جل رہا ہے جو کبھى نہیں بجھتا اور یہ مومن کا قلب ہے_[1]


امام جعفر صادق علیہ السلام اپنے پدر بزرگوار سے نقل کیا ہے کہ ''آپ نے فرمایا کہ قلب کے لئے گناہ سے کوئی چیز بدتر نہیں ہے_ قلب گناہ کا سامنا کرتا ہے اور اس سے مقابلہ کرتا ہے یہاں تک کہ گناہ قلب پر غالب آجاتا ہے اور وہ قلب کو ان اور ٹیڑہا کردیتا ہے _ [2]

اور امام سجاد علیہ السلام نے ایک حدیث میں فرمایا ہے کہ '' انسان کى چار آنکھیں ہیں اپنى دو ظاہرى آنکھوں سے دین اور دنیا کے امور کو دیکھتا ہے اور اپنى دو باطنى آنکھوں سے ان امور کو دیکھتا ہے جو آخرت سے مربوط ہیں جب اللہ کسى بندے کى بھلائی چاہتا ہے تو اس کے قلب کى دو باطنى آنکھوں کو کھول دیتا ہے تا کہ اس کے ذریعے غیب کے جہان اور آخرت کے امر کا مشاہدہ کرسکے اور اگر خدا اس کى خیر کا ارادہ نہ کرے تو اس کے قلب کو اس کى اپنى حالت پر چھوڑ دیتا ہے _ [3]
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' قلب کے دو کان ہیں ایمان کى روح آہستہ سے اسے کار خیر کى دعوت دیتى ہے اور شیطن آہستہ سے اسے برے کاموں کى دعوت دیتا ہے جو بھى ان میں سے دوسرے پر غالب آجائے وہ قلب کو اپنے لئے مخصوص کرلیتا ہے_ [4]

امام صادق علیہ السلام نے رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے نقل کیا ہے کہ ''آپ (ص) نے فرمایا کہ سب سے بدترین اندھاپن قلب کا اندھا پن ہے_ [5]
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' انسان کے قلب میں ایک سفید واضح نقطہ ہوتا ہے اگر گناہ کا ارتکاب کرلے تو اس کے قلب میں سیاہ نقطہ پیدا ہوجاتا ہے اگر اس کے بعد توبہ کرلے تو وہ سیاہ نقطہ مٹ جاتا ہے اور اگر گناہ کرنے پر اصرار کرے تو وہ سیاہ نقطہ آہستہ سے بڑھنے لگ جاتا ہے یہاں تک کہ وہ اس سفید نقطے کو گھیر لیتا ہے اس حالت میں پھر اس قلب کا مالک انسان نیکیوں کى طرف رجوع نہیں کرتا اور اس پر یہ آیت صادق آجاتى ہے کہ ان کے اعمال نے ان کے قلوب پرغلبہ حاصل کرلیا ہے اور انہیں تاریک کردیا ہے_[6]

امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جس میں تقوى اور خوف خدا کم ہو اس کا قلب او ردل مرجاتا ہے اور جس کا دل مرجائے وہ جہنم میں داخل ہوگا _[7]
حضرت امیرعلیہ السلام نے اپنے فرزند کو وصیت میں فرمایا کہ ''اے فرزند فقر اور نادارى ایک مصیبت اور بیمارى ہے اور اس سے سخت بیمارى جسم کى بیمارى ہے اور دل کى بیمارى جسم کى بیمارى سے بھى زیادہ سخت ہے_ مال کى وسعت اللہ تعالى کى ایک نعمت ہے اس سے افضل بدن کا سالم رہنا ہے اور اس سے افضل دل کا تقوى ہے_ [8]

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے_ کہ '' حضرت داود پیغمبر (ع) نے اللہ تعالى کى درگاہ میں عرض کیا خدایا تمام بادشاہوں کے خزانے میں تیرا خزانہ کہاں ہے؟

اللہ تعالى نے جواب میں فرمایا کہ میرا ایک خزانہ ہے جو عرش سے بڑا اور کرسى سے وسیع تر اور بہشت سے زیادہ خوشبودار اور تمام ملکوت سے زیادہ خوبصورت ہے اس خزانہ کى زمین معرفت اور اس کا آسمان ایمان_
اس کا سورج شوق اور اس کا چاند محبت اور اس کے ستارے خدا کى طرف توجہات اس کا بادل عقل اس کى بارش رحمت اس کا میوہ اطاعت اور ثمرہ حکمت ہے_ میرے خزانے کے چار دروازے ہیں پہلا علم، دوسرا عقل، تیسرا صبر، چوتھا رضایت، جان لے کہ میرا خزانہ میرے مومن بندوں کا قلب اور دل ہے_[9]

اللہ تعالى کے ان بندوں کے جو قلب اور دل اور روح کو پہنچانتے ہیں ان احادیث میں بہت مفید مطالب بیان فرمائے ہیں کہ کچھ کى طرف ہم یہاں اشارہ کرتے ہیں_

1_ قلب کافر کافر کے دل کے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ الٹا اور ٹیڑہا ہے اس میں کوئی بھلائی نہیں ہے_ اس طرح کا دل اپنى اصلى فطرت سے ہٹ چکا ہے اور عالم بالا کى طرف نگاہ نہیں کرتا وہ صرف دنیاوى امور کو دیکھتا ہے اسى لئے وہ خدا اور آخرت کے جہاں کا مشاہدہ نہیں کرتا اس کے بارے نیکى اور خوبى کا تصور نہیں کیا جاسکتا کیونکہ نیک کام اس صورت میں درجہ کمال اور قرب الہى تک پہنچتے ہیں جب وہ رضا الہى کے لئے انجام دیئےائیں لیکن کافر نے اپنے دل کو الٹا کردیا ہے تا کہ وہ خدا کو نہ دیکھ سکے وہ اپنے تمام کاموں سے سوائے دنیا کے اور کوئی غرض نہیں رکھتا وہ صرف دنیا تک رسائی چاہتا ہے نہ خدا کا قرب_ اس طرح کا دل گرچہ اصلى فطرت والى آنکھ رکھتا تھا لیکن اس نے اپنى آنکھ کو اندھا کر رکھا ہے_ کیونکہ وہ واضح ترین حقیقت وجود خدا جو تمام جہاں کا خالق ہے کا مشاہدہ نہیں کرتا وہ اس دنیا میں اندھا ہے اور آخرت میں بھى اندھا ہوگا_ اس نے اس دنیا میں امور دنیا سے دل لگا رکھا ہے اور آخرت میں بھى اس کے لئے امور دنیا سے ہى وابستگى باقى رہے گى لیکن وہ اسے وہاں حاصل نہ ہوں گے اور وہ اس کے فراق کى آگ میں جلتا رہے گا_ اس قسم کے دل میں ایمان کا نور نہیں چمکتا اور وہ بالکل ہى تاریک رہتا ہے_


2_ کافر کے دل مقابل مومن کامل کا دل ہے_ مومن کے دل کا دروازہ عالم بالا اور عالم غیب کى طرف کھلا ہوا ہوتا ہے ایمان کا چراغ اس میں جلتا ہوا ہوتا ہے اور کبھى نہیں بجھتا_ اس کے دل کى دونوں آنکھیں دیکھ رہى ہوتى ہیں اور عالم غیب اور اخروى امور کو ان سے مشاہدہ کرتا ہے_ اس طرح کا دل ہمیشہ ہمیشہ کمال اور جمال اور خیر محض یعنى خداوند تعالى کى طرف متوجہ رہتا ہے اور اس کا تقرب چاہتا ہے وہ خدا کو چاہتا ہے اور مکارم اخلاق اور اعمال صالح کے ذریعے ذات الہى کى طرف حرکت کرتا رہتا ہے_ اس قسم کا دل عرش اور کرسى سے زیادہ وسیع اور بہشت سے زیادہ خوبصورت ہوتا ہے اور یہ قدرت رکھتا ہے کہ اللہ تعالى کا مرکز انوار الہى اور خزانہ الہى قرار پائے_ اس طرح کے دل کى زمین اللہ کى معرفت اور اس کا آسمان اللہ پر ایمان اور اس کا سورج لقاء الہى کا شوق اور اس کا چاند اللہ کى محبت_ مومن کے دل میں عقل کى حکومت ہوتى ہے اور رحمت الہى کى بارش کو اپنى طرف جذب کرلیتا ہے کہ جس کا میوہ عبادت ہے اس طرح کے دل میں خدا اور اس کے فرشتوں کے سوا اور کوئی چیز موجود نہیں ہوتی_

ایسا دل تمام کا تمام نور ا ور سرور اور شوق اور رونق اور صفا والا ہوتا ہے اور آخرت کے جہان میں بھى اسى حالت میں محشور ہوگا_ (ایسے دل والے کو مبارک ہو)

3_ مومن کا دل جب کبھى گناہ سے آلودہ ہوجاتا ہے تو ایسے مومن کا دل بالکل تاریک اور بند نہیں رہتا بلکہ ایمان کے نور سے روشن ہوجاتا ہے اور کمال الہى اور تابش رحمت کے لئے کھل جاتا ہے لیکن گناہ کے بجالانے سے اس کے دل پر ایک سیاہ نقطہ موجود ہوجاتا ہے اور اسى طریق سے شیطن اس میں راستہ پالیتا ہے_ اس کے دل کى آنکھ اندھى نہیں ہوتى لیکن گناہ کى وجہ سے بیمار ہوگئی ہے اور اندھے پن کى طرف آگئی ہے_ اس طرح کے دل میں فرشتے بھى راستے پالیتے ہیں اور شیطن بھی_ فرشتے ایمان کے دروازے سے اس میں وارد ہوتے ہیں اور اسے نیکى کى طرف دعوت دیتے ہیں شیطن اس سیاہ نقطہ کے ذریعے سے نفوذ پیدا کرتا ہے اور اسے برائی کى دعوت دیتا ہے_ شیطن اور فرشتے اس طرح کے دل میں ہمیشہ جنگ اور جدال میں ہوتے ہیں_ فرشتے چاہتے ہیں کہ تمام دل پر نیک اعمال کے ذریعے چھاجائیں اور شیطن کو وہاں سے خارج کردیں اور شیطن بھى کوشش کرتا ہے کہ گناہ کے بجالانے سے دل کو تاریک بلکہ تاریک تر کردے اور فرشتوں کو وہاں سے باہر نکال دے اور پورے دل کو اپنے قبضے میں لے لے اور ایمان کے دروازے کو بالکل بند کردے_ یہ دونوں ہمیشہ ایک دوسرے کو دکھیلنے پر لگے رہتے ہیں اور پھر ان میں کون کامیاب ہوتا ہے اور اس کى کامیابى کتنى مقدار ہوتى ہے_ انسان کى باطنى زندگى اور اخروى زندگى کا انجام اسى سے وابستہ ہوتا ہے یہ وہ مقام ہے کہ جہاں نفس کیساتھ جہاد کرنا ضرورى ہوجاتا ہے کہ جس کى تفصیل بیان کى جائیگی_

 

[1]- عن ابى جعفر علیه السّلام قال: القلوب ثلاثة: قلب منکوس لا یعثر على شئ من الخیر و هو قلب الکافر و قلب فیه نکتة سوداء فالخیر و الشر یعتلجان، فما کان منه اقوى غلب علیه، و قلب مفتوح فیه مصباح یزهر فلا یطفأ نوره الى یوم القیامة و هو قلب المؤمن- بحار/ ج 70 ص 51.
[2]- عن ابى عبد اللّه علیه السّلام قال: کان ابى یقول: ما من شئ افسد للقلب من الخطیئة، انّ القلب لیواقع الخطیئة فما تزال حتى تغلب علیه فیصیر اسفله اعلاه و اعلاه اسفله- بحار/ ج 70 ص 54.
[3]- عن على بن الحسین علیه السّلام فى حدیث طویل یقول فیه: الا انّ للعبد اربع اعین: عینان یبصر بهما امر دینه و دنیاه، و عینان یبصر بهما امر آخرته. فاذا اراد اللّه بعبد خیرا فتح له العینین اللتین فى قلبه فابصر بهما الغیب و امر آخرته و اذا اراد به غیر ذالک ترک القلب بما فیه- بحار/ ج 70 ص 53.
[4]- عن ابیعبد اللّه علیه السّلام قال: ان للقلب اذنین، روح الایمان یسارّه بالخیر و الشیطان یسارّه بالشر فایّهما ظهر على صاحبه غلبه- بحار/ ج 70 ص 53.
[5]- عن الصادق علیه السّلام قال: قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: شرّ العمى عمى القلب- بحار/ ج 70 ص 51.
[6]- عن ابى جعفر علیه السّلام قال: ما من عبد الّا و فى قلبه نکتة بیضاء فاذا اذنب ذنبا خرج فى النکتة نکتة سوداء. فان تاب ذهب ذالک السواد، و ان تمادى فى الذنوب زاد ذالک السواد حتى یغطّى البیاض، فاذا غطّى البیاض لم یرجع صاحبه الى خیر ابدا و هو قول اللّه تعالى: کَلَّا بَلْ رانَ عَلى‏ قُلُوبِهِمْ ما کانُوا یَکْسِبُونَ- کافى/ ج 2 ص 273.
[7]- قال على علیه السّلام: و من قلّ ورعه مات قلبه و من مات قلبه دخل النار- نهج البلاغة.
[8]- فیما اوصى به امیر المؤمنین علیه السّلام ابنه، قال: یا بنى انّ البلاء الفاقة و اشدّ من ذالک مرض البدن و اشدّ من ذالک مرض القلب. و ان من النعم سعة المال و افضل من ذالک صحة البدن و افضل من ذالک تقوى القلوب- بحار الانوار/ ج 70 ص 51.
[9]- انس بن مالک قال قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: ناجى داود ربّه فقال الهى لکلّ ملک خزانة فاین خزانتک؟ قال جلّ جلاله: لى خزینة اعظم من العرش و اوسع من الکرسى و اطیب من الجنة و ازین من الملکوت. ارضها المعرفة و سمائها الایمان و شمسها الشوق و قمرها المحبّة و نجومها الخواطر و سحابها العقل و مطرها الرحمة و اثمارها الطاعة و ثمرها الحکمة. و لها اربعة ابواب: العلم و الحلم و الصبر و الرضا. الا و هى القلب- بحار الانوار/ ج 70 ص 59.