پانچواں وسیلہ
خدمت خلق اور احسان
خداوند عالم سے تقرب اور قرب صرف نماز روزہ حج اور زیارت ذکر اور دعا میں منحصر نہیں ہے اور نہ ہى مساجد اور معابد میں منحصر ہے بلکہ اجتماعى ذمہ داریوں کو انجام دینا اور احسان اور نیکوکارى مخلوق خدا کى خدمت کرنا بھى جب اس میں قصد قربت ہو تو وہ بھى بہترین عبادت ہے کہ جس کے ذریعے سے اپنے آپ کو بنانا اور نفس کى تکمیل کرنا اور نفس کى تربیت کرنا اور ذات الہى کے تقرب کا موجب ہوتا ہے_ اسلام کى نگاہ میں اللہ کا قرب اور سیر و سلوک اور تعبد کے معنى لوگوں سے کنارہ کشى اور گوشہ نشینى نہیں ہے بلکہ اجتماعى ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہوئے لوگوں میں رہ کر لوگوں کے ساتھ احسان اور نیکى انجام دینا اور مومنین کے ضروریات کو پورا کرنا اور انہیں خوش کرنا محروم طبقے کا دفاع مسلمانوں کے امور میں اہتمام کرنا اور ان کے مصائب کو دور کرنا اور خدا کے بندوں کى مدد کرنا یہ تمام اسلام کى نگاہ میں ایک بہت بڑى عبادتیں ہیں کہ جن کا ثواب حج اور عمرے کے کئی برابر زیادہ ہوتا ہے_ اس کے متعلق سینکٹروں احادیث پیغمبر اور ائمہ اطہار علیہم السلام سے وارد ہوئی ہیں _ امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل ہوا ہے کہ '' اللہ تعالى فرماتا ہے کہ میرى مخلوق میرے عیال ہیں میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب انسان وہ ہے جو میرى مخلوق پر مہربان ہو اور ان کے ضروریات کے بجا لانے میں زیادہ کوشش کرلے_[1]
رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ '' لوگ اللہ کہ اہل و عیال ہیں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب انسان وہ ہے جو اللہ کے اہل و عیال کو فائدہ پہنچائے اور ان کے دلوں کو خوشنود کرے_[2]
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' کسى مومن کا کسى دوسرے مومن کے سامنے مسکرانا ایک حسنہ اور نیکى ہوا کرتا ہے اور اس کى تکلیف اور گرفتارى کو دور کرنا بھى ایک نیکى ہے خدا کسى ایسى چیز سے عبادت نہیں گیا کہ جو اس کے نزدیک مومن کے خوش کرنے سے زیادہ محبوب ہو_[3]
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جو کسى مومن کو خوش کرے اس نے مجھے خوش کیا ہے اور جس نے رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم کو خوش کیا ہوا اس نے خدا کو خوش کیا ہے اور جس نے خدا کو خوش کیا ہو اور وہ جنت میں داخل ہوگا_[4]
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' ایک مومن کى حاجت اور ضرورت کو پورا کر دینا اللہ تعالى کے نزدیک بیس ایسے حج سے کہ جسمیں ایک لاکھ خرچ کیا ہو زیادہ محبوب ہے_[5]
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' مسلمان کى ضرورت اور حاجت کے پورے کرنے میں کوشش کرنا خانہ کعبہ کے ستر دفعہ طواف کرنے سے بہتر ہے_[6]
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' اللہ تعالى کے ایسے بندے ہیں جو لوگوں کو ان کى حاجات میں پناہ گاہ بنتے ہیں یہ وہ ہیں کہ جو قیامت میں اللہ تعالى کے عذاب سے محفوظ ہونگے_[7]
جیسے کہ آپ ملاحظہ فرما رہے ہیں کہ احسان نیکوکارى اللہ کے بندوں کى خدمت لوگوں کے مصائب دور کرنے میں کوشش اسلام کى نگاہ میں ایک بہت بڑى عبادت شمار ہوتے ہیں کہ اگر انسان اسے قصد قربت سے بجالائے تو یہ تکمیل نفس اور اس کى تربیت اور قرب الہى کا وسیلہ بنتا ہے_ افسوس کہ اکثر لوگ صحیح اسلام کو نہ پہنچاننے کى وجہ سے اس بہت بڑى اسلامى عبادت سے غفلت برتتے ہیں اور عبادت اور قرب الہى کو فقط نماز روزہ دعا اور زیارت ذکر اور ورد میں منحصر جانتے ہیں_
[1]- قال ابو عبد اللّه علیه السّلام: قال اللّه عزّ و جلّ: الخلق عیالى فاحبّهم الىّ الطفهم بهم و اسعاهم فى حوائجهم- کافى/ ج 2 ص 199.
[2]- قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: الخلق عیال اللّه فاحبّ الخلق الى اللّه من نفع عیال اللّه و ادخل على اهل بیت سرورا- کافى/ ج 2 ص 164.
[3]- عن ابى جعفر علیه السّلام قال: تبسّم الرجل فى وجه اخیه حسنة و صرف القذى عنه حسنة و ما عبد اللّه بشىء احبّ الى اللّه من ادخال السرور على المؤمن- کافى/ ج 2 ص 188.
[4]- قال الصادق علیه السّلام: من سرّ مؤمنا فقد سرّنى و من سرّنى فقد سرّ رسول اللّه و من سرّ رسول اللّه فقد سرّ اللّه و من سرّ اللّه ادخله جنته- بحار/ ج 74 ص 413.
[5]- قال ابو عبد اللّه علیه السّلام: لقضاء حاجة امرئ مؤمن احبّ الى اللّه من عشرین حجة کل حجة ینفق فیها صاحبها مأة الف- کافى/ ج 2 ص 193.
[6]- قال الصادق علیه السّلام: مشى المسلم فى حاجة المسلم خیر من سبعین طوافا بالبیت الحرام- بحار/ ج 74 ص 311.
[7]- قال الصادق علیه السّلام: انّ اللّه عبادا من خلقه یفزع العباد الیهم فى حوائجهم اولئک هم الآمنون یوم القیامة- بحار/ ج 74 ص 318.