پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

پہلا وسيلہ ذكر خدا

پہلا وسیلہ
ذکر خدا

ذکر کو نفس کى اندرونى اور باطنى قرب الہى کى طرف حرکت کرنے کا نقطہ آغاز جانتا چاہئے_ قرب کى طرف حرکت کرنے والا انسان ذکر کے ذریعے مادى دنیا سے بالاتر ہوجاتا ہے اور آہستہ آہستہ عالم صفا اور نورانیت میں قدم رکھتا ہے اور کامل سے کامل تر ہوتا جاتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالى کے قرب کا مقام حاصل کر لیتا ہے _ اللہ تعالى کى یاد اور ذکر عبادات کى روح اور احکام کے تشریع کرنے کى بزرگترین غرض اور غایت ہے_ اور ہر عبادت کى قدر و قیمت اللہ تعالى کى طرف توجہ کرنے کیوجہ سے ہوا کرتى ہے_ آیات اور احادیث میں اللہ کے ذکر اور یاد کى بہت زیادہ سفارش کى گئی ہے_ جیسے

قرآن مجید میں ہے کہ '' جو لوگ ایمان لے آئے ہیں وہ اللہ کے ذکر کو بہت زیادہ کرتے ہیں_[1]

نیز فرماتا ہے کہ '' عقلمند وہ انسان ہیں کہ جو قیام و قعود یعنى اٹھتے بیٹھتے ہوتے جاگتے خدا کو یاد کرتے ہیں اور زمین اور آسمان کى خلقت میں فکر کرتے ہیں اور کہتے ہیں_ اے پروردگار اس عظیم خلقت کو تو نے بیہودہ اور بیکار پیدا نہیں کیا تو پاک اور پاکیزہ ہے ہمیں دوزخ کے عذاب سے محفوظ رکھنا_[2]

خداوند عالم فرماتا ہے کہ '' جس نے اپنے نفس کو پاک کیا اور اللہ تعالى کو یاد کیا اور نماز پڑھى وہى نجات پاگیا_[3]

خدا فرماتا ہے _ اپنے پروردگار کا نام صبح اور شام لیا کرو_[4]

نیز فرمایا ہے که اپنے خالق کو زیاده یاد کیا کر اور اس کی صبح اور شام تسبیح کیا کر -[5]

اور نیز فرمایا ہے کہ '' جب تم نے نماز پڑھ لى ہو تو خدا کو قیام او رقعود اور سونے کے وقت یاد کیا کر_[6]

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جو شخص اللہ تعالى کا ذکر زیادہ کرے خدا اسے بہشت میں اپنے لئے لطف و کرم کے سائے میں قرار دے گا_[7]

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ '' جتنا ہو سکتا ہے خدا کو یاد کیا کرو_ دن اور رات کے ہر وقت میں_ کیونکہ خداوند عالم نے تمہیں زیادہ یاد کرنے کا حکم دیا ہے_ خدا اس مومن کو یاد کرتا ہے جو اسے یاد کرے اور جان لو کہ کوئی مومن بندہ خدا کو یاد نہیں کرتا مگر خدا بھى اسے اچھائی میں یاد کرتا ہے_[8]

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' خداوند عالم نے حضرت موسى علیہ السلام کو فرمایا کہ دن اور رات میں مجھے زیادہ یا د کیا اور ذکر کرتے وقت خشوع اور خضوع کرنے والا اور مصیبت کے وقت صبر کرنے والا اور مجھے یاد کرنے کے وقت آرام اور سکون میں ہوا کر_ میرى عبادت کر اور میرا شریک قرار نہ دے تم تمام کى برگشت اور لوٹنا میرى طرف ہى ہوگا_ اے موسى مجھے اپنا ذخیرہ بنا اور نیک اعمال کے خزانے میرے سپرد کر_[9]

ایک اور جگہ امام جعفر صادق نے فرمایا ہے کہ ہر چیز کى کوئی نہ کوئی حد اور انتہا ہوتى ہے مگر خدا کے ذکر کے لئے کوئی حد اور انتہا نہیں ہے_ خدا کى طرف سے جو واجبات ہیں _ ان کے بجالانے کى حد ہے_ رمضان المبارک کا روزہ محدود ہے_ حج بھى محدود ہے کہ جسے اس کے موسوم میں بجالانے سے ختم ہوجاتا ہے_ مگر اللہ کے ذکر کے لئے کوئی حد نہیں ہے اور اللہ تعالى نے تھوڑے ذکر کرنے پر اکتفاء نہیں کى پھر آپ نے یہ آیت پڑھی_

یا ایہا الذین امنوا ذکروا اللہ ذکر کثیرا و سبحوہ بکرة و اصیلا_ ایمان والو اللہ تعالى کا بہت زیادہ ذکر کیا کرو اور اس کى صبح اور شام تسبیح کیا کرو_ اللہ تعالى نے اس آیت میں ذکر کے لئے کوئی مقدار اور حد معین نہیں کى آپ نے اس کى بعد فرمایا کہ میرے والد بہت زیادہ ذکر کیا کرتے تھے_ میں آپ کے ساتھ راستے میں جا رہا تھا_ تو آپ ذکر الہى میں مشغول تھے اگر آپ کے ساتھ کھانا کھاتا تھا تو آپ ذکر الہى کیا کرتے تھے یہاں تک کہ آپ لوگوں کے ساتھ بات کر رہے ہوتے تھے تو اللہ تعالى کے ذکر سے غافل نہ ہوتے تھے اور میں دیکھ رہا ہوتا تھا کہ آپ کى زبان مبارک آپ کے دھن مبارک کے اندر ہوتى تھى تو آپ لا الہ الا اللہ فرما رہے ہوتے تھے_ صبح کى نماز کے بعد ہمیں اکٹھا بٹھا دیتے اور حکم دیتے کہ دن نکلتے تک ذکر الہى کرو_ اور پھر آپ نے فرمایا کہ رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ کیا میں تمہیں بہترین عمل کى خبر نہ دوں جوہر عمل سے پہلے تمہارے درجات کو بلند کر دے ؟ اور خدا کے نزدیک تمام چیزوں سے زیادہ پاکیزہ اور پسندیدہ ہو؟ اور تمہارے لئے در ہم اور دینار سے بہتر ہو یہاں تک کہ خدا کى راہ میں جہاد سے بھى افضال ہو؟ عرض کیا یا رسول اللہ _ ضرور فرمایئےآپ نے فرمایا کہ اللہ تعالى کا ذکر زیادہ کیا کرو پھر امام علیہ السلام نے فرمایا کہ ایک آدمى نے رسول خدا کى خدمت میں عرض کى کہ مسجد والوں میں سب سے زیادہ بہتر کون ہے؟ آپ نے فرمایا کہ جو دوسروں سے زیادہ اللہ تعالى کا ذکر کرے_ پیغمبر علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جو شخص ذکر کرنے والى زبان رکھتا ہو اس کو دنیا اور آخرت کى خیر عطاء کى جا چکى ہے_[10]

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ '' قرآن کى تلاوت کر اور اللہ تعالى کا ذکر بہت زیادہ کر تیرے لئے ذکر کا اجز آسمان میں ہوگا اور زمین میں تیرے لئے نور ہوگا_[11]

امام حسن علیہ السلام نے رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم سے نقل کیا ہے کہ '' آپ نے فرمایا ہے کہ جنت کے باغات کى طرف سبقت اور جلدى کرو اصحاب نے عرض کیا کہ بہشت کے باغ کون ہیں؟ آپ نے فرمایا ذکر کے حلقے اور دائرے_[12]

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ '' جو غافل لوگوں میں اللہ تعالى کے فکر کرنے والا ہو تو گویا وہ جہاد سے بھاگنے والوں کے درمیان مجاہد ہے اور اس طرح کے مجاہد کے لئے بہشت واجب ہے_[13]

رسول خدا صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اپنے اصحاب سے فرمایا ہے کہ '' بہشت کہ باغوں سے استفادہ کرو_ عرض کیا گیا_ یا رسول اللہ _ بہشت کے باغ کیا ہیں؟ آپ(ص) نے فرمایا کہ ذکر کى مجالس_ صبح شام اللہ کا ذکر کرو_ جو شخص چاہتا ہے کہ خدا کے ہاں اپنى قدر اور منزل معلوم کرے تو دیکھے کہ خدا کى قدر اور منزلت اس کے نزدیک کیا ہے کیونکہ خدا اپنے بندے کو اس مقام تک پہنچاتا ہے کہ جس مقام کو بندے نے خدا کے لئے اختیار کر رکھا ہے اور جان لو کہ تمہارے اعمال میں سے بہترین عمل خدا کے نزدیک اور اعمال میں پاکیزہ ترین عمل جوہر ایک عمل سے بہتر ہو اور تمہارے درجات کو بلند کرے اور تمہارے لئے اس سے بہتر ہو کہ جس پر سورج چمکتا ہے وہ اللہ تعالى کا ذکر ہے_[14]

یہ آیات اور روایات کہ جو بطور نمونہ ذکر ہوتى ہیں ان سے ذکر الہى کى قدر اور قیمت کو آپ نے معلوم کر لیا ہے_ اب یہ دیکھا جائے کہ ذکر خدا سے مراد کیا ہے؟

 


[1]- یا أَیُّهَا الَّذِینَ آمَنُوا اذْکُرُوا اللَّهَ ذِکْراً کَثِیراً- احزاب/ 41.
[2]- الَّذِینَ یَذْکُرُونَ اللَّهَ قِیاماً وَ قُعُوداً وَ عَلى‏ جُنُوبِهِمْ وَ یَتَفَکَّرُونَ فِی خَلْقِ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ رَبَّنا ما خَلَقْتَ هذا باطِلًا سُبْحانَکَ فَقِنا عَذابَ النَّارِ- آل عمران/ 191.
[3]- قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّى وَ ذَکَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى- اعلى/ 15.
[4]- وَ اذْکُرِ اسْمَ رَبِّکَ بُکْرَةً وَ أَصِیلًا- انسان/ 25.
[5]- وَ اذْکُرْ رَبَّکَ کَثِیراً وَ سَبِّحْ بِالْعَشِیِّ وَ الْإِبْکارِ- آل عمران/ 41.
[6]- فَإِذا قَضَیْتُمُ الصَّلاةَ فَاذْکُرُوا اللَّهَ قِیاماً وَ قُعُوداً وَ عَلى‏ جُنُوبِکُمْ- نساء/ 103.
[7]- عن ابى عبد اللّه( ع) قال: من اکثر ذکر اللّه عزّ و جلّ اظلّه اللّه فى جنته- وسائل/ ج 4 ص 1182.
[8]- عن ابى عبد اللّه علیه السّلام فى رسالته الى اصحابه قال: و اکثروا ذکر اللّه ما استطعتم فى کل ساعة من ساعات اللیل و النهار، فان اللّه امر بکثرة الذکر، و اللّه ذاکر لمن ذکره من المؤمنین.
و اعلموا انّ اللّه لم یذکره احد من عباده المؤمنین الّا ذکره بخیر- وسائل/ ج 4 ص 1183.
[9]- عن ابی عبد اللّه علیه السّلام: قال اللّه لموسى: اکثر ذکرى باللیل و النهار و کن عند ذکرى خاشعا و عند بلائى صابرا و اطمئن عند ذکرى و اعبدنى و لا تشرک بى شیئا الىّ المصیر. یا موسى! اجعلنى ذخرک وضع عندى کنزک من الباقیات الصالحات- وسائل/ ج 4 ص 1182.
[10]- عن ابی عبد اللّه علیه السّلام قال: ما من شى‏ء الّا و له حدّ ینتهى الیه الّا الذکر فلیس له حدّ ینتهى الیه فرض اللّه عزّ و جلّ الفرائض فمن ادّاهنّ فهو حدّهن، و شهر رمضان فمن صامه فهو حدّه.
و الحجّ فمن حجّ فهو حدّه- الّا الذکر فانّ اللّه عزّ و جل لم یرض منه بالقلیل و لم یجعل له حدّا ینتهى الیه ثم تلا: یا ایها الذین آمنوا اذکروا اللّه ذکرا کثیرا و سبحوه بکرة و اصیلا- فقال: لم یجعل اللّه-- له حدا ینتهى الیه قال: و کان ابى کثیر الذکر لقد کنت امشى معه و انّه لیذکر اللّه و آکل معه الطعام و انّه لیذکر اللّه و لقد کان یحدّث القوم و ما یشغله ذالک عن ذکر اللّه و کنت ارى لسانه لازقا بحنکه یقول: لا اله الا اللّه، و کان یجمعنا فیأمرنا بالذکر حتى تطلع الشمس.( الى ان قال) و قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: الا اخبرکم بخیر اعمالکم و ارفعها فى درجاتکم و ازکاها عند ملیککم و خیر لکم من الدینار و الدّرهم و خیر لکم من ان تلقوا عدوّکم فتقتلوهم و یقتلوکم؟
فقالوا بلى. فقال ذکر اللّه کثیرا. ثم قال: جاء رجل الى النبى فقال: من خیر اهل المسجد؟ فقال: اکثرهم للّه ذکرا. و قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: من اعطى لسانا ذاکرا فقد اعطى خیر الدنیا و الآخرة وسائل/ ج 4 ص 1181.
[11]- فى وصیة ابى ذرّ قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: علیک بتلاوة القرآن و ذکر اللّه کثیرا فانّه ذکر لک فى السماء و نور لک فى الارض- بحار/ ج 93 ص 154.
[12]- عن الحسن بن على علیه السّلام قال: قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: بادروا الى ریاض الجنة، فقالوا: ما ریاض الجنّة؟ قال: حلق الذکر- بحار/ ج 93 ص 156.
[13]- عن الصادق علیه السّلام قال: قال رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله: ذاکر اللّه فى الغافلین کالمقاتل فى الفارّین له الجنة- بحار/ ج 93 ص 163.
[14]- انّ رسول اللّه صلّى اللّه علیه و آله خرج على اصحابه فقال: ارتعوا فى ریاض الجنة. قالوا یا رسول اللّه و ما ریاض الجنة؟ قال: مجالس الذکر، اغدوا و روّحوا و اذکروا. و من کان یحب ان یعلم منزلته عند اللّه فلینظر کیف منزلة اللّه تعالى عنده، ینزل العبد حیث انزل العبد اللّه من نفسه و اعلموا انّ خیر اعمالکم عند ملیککم و ازکاها و ارفعها فى درجاتکم و خیر ما طلعت علیه الشمس ذکر اللّه فانه تعالى اخبر عن نفسه فقال: انا جلیس من ذکرنى- بحار/ ج 93 ص 163.