پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

سبق 12 تمام پيغمبروں كا ايك راستہ ايك مقصد

تمام پیغمبروں کا ایک راستہ ایک مقصد


شاید آپ نے بہار کے موسم میں بادام کے خوش رنگ شگوفے کودیکھا ہوگا کیا آپ نے دیکھا ہے؟
آیا کبھى سوچا ہے کہ
بادام کا جو بیج رمین میں بویا جاتا ہے یہ بیج، پھول کى خوبصورت شکل؟، اختیار کرنے تک کس قدر طویل، پر پیچ اور کٹھن راستہ کرتا ہے_
کتنى سعى و کوشش کر کے یہ راستہ طے کرتا ہے تا کہ نشو و نما پاسکے اور اس خوبصورت لباس سے اپنے آپ کو راستہ کرے
آیا آپ نے کبھى سوچا ہے کہ اس طویل راستہ کو طے کرنے میں اسکى راہنمائی کون کرتا ہے_
ہم نے توحید کى بحث میں اس بات کا ذکر کیا ہے کہ جسطرح خلقت کى ابتدا خداوند کریم سے ہے اسى طرح ان کے وجود کا باقى رہنا، پر وان چڑھنا اور نشو و نما بھى خدا کى ذات سے وابستہ ہے_
خدا کے علاوہ کون ہے جو بادام کے بیج کى مانند ایک مخصوص راہ کو طے کر رہے ہیں اور اس راہ میں صرف خدا کى ہدایت ان کے شامل حال ہے اور اس تکمیل کى راہ میں ان کا ہدایت کرنے والا پروردگار عالم ہے_
خداہى کى ذات ہے کہ جس نے ہر ایک کى سرشت اور فطرت میں حرکت راہ کو تلاش کرنا اور رشد و کمال تک پہنچنا و دیعیت کیا ہے اور یہ ایک عمومى ہدایت ہے اس عمومى ہدایت میں انسان کى حالت و کیفیت کیسى ہوتى ہے _ انسان دوسرے تمام موجودات سے ایک واضح فرق رکھتا ہے _ اور یہ فرق ، فکر ، ارادے و اختیار کى قدرت اور طاقت ،، کا ہوتا ہے _ دوسرے موجودات فکر و اختیار اور انتخاب جیسى قدرت سے بہرہ مند نہیں ہیں _ خداوند کریم نے یہ عظیم اور قیمتى نعمت انسان کو عطا کى ہے یہ بات واضح اور روشن ہے کہ انسان کو بھى دوسرے موجودات کى طرح عمومى ہدایت سے سرفراز ہونا چاہیئے لیکن یہ ہدایت بادام کے بیج کى طرح جبرى نہیں ہے کہ اسکو رشد و ارتقاء کے مراحل طے کرنے میں کوئی اختیار حاصل نہیں انسان کو خدا نے فکر و انتخاب کى قوتوں کے ساتھ خلق کیا ہے لہذا ضرورى ہے کہ اسے خیر و شر کے راستے بتائیں جائیں اور اگلا جہان جو کہ اس کے سامنے آنے والا ہے اس کى آنکھوں کے سامنے واضح کردیا جائے تا کہ وہ غور و فکر کے ساتھ اپنى راہ کا انتخاب کرسکے
انسان کو خیر و شر کا راستہ بتانے اور دکھانے والے اور آئندہ کے حالات سے آگاہ کرنے والے پیغمبر ہیں اللہ تعالى نے پیغمبروں کو انسان کى ہدایت لئے بھیجا ہے خداوند عالم نے سعادت بخش فرامین کو جو ایک حقیقى سر چشمہ سے جارى ہوتے ہیں وحى کے ذریعہ پیغمبروں کے اختیار میں قراردیا ہے پیغمبروں کى ماموریت ایک ایسى ماموریت ہے کہ جس میں تمام کے تمام پیغمبرو متحد اور ایک جیسا ہدف رکھتے ہیں یعنى کبھى بشارت و خوشخبرى دے کراور کبھى دڑ اودھمکاکر معارف و احکام خدا کو لوگوں کیلئے بیان کریں اور انہیں خدا کے فرامین کى اطاعت کى دعوت دیں _

 

تین بنیادى اصول


تاریخ بشریت میں ہزاروں پیغمبر خداوند عالم کى جانب سے مبعوث کئے گئے ان میں سے کچھ دین اور شریعت لے کر آئے حضرت نوح (ع) ، حضرت ابراہیم (ع) ، حضرت موسى (ع) ، حضرت عیسى (ع) اور حضرت محمد(ص) کى مانند کہ ان تمام پاک و پاکیزہ ہستیوں پر ہمارا سلام ہو ان تمام پیغمبروں کو ''اولوالعزم'' پیغمبر کہاجاتا ہے_


باقى پیغمبران الہى کسى خاص دین و شریعت کے نہیں تھے بلکہ انکا کام اولوالعزم انبیاء کے دین و شریعت کى ترویج کرنا تھا لیکن یہ جان لینا چاہیئے کہ تمام پیغمبروں کے دین کى حقیقت و اصول ایک ہى میں اور وہ سب کے سب ایک ہدف کى طرف انسانوں کو دعوت دیتے ہیں_ سب ایک ہى پروگرام پر عمل کرتے رہے ہیں_
تمام آسمانى آدیان ان تین بنیادى اصولوں پر استوار ہیں_
اوّل: __ خدائے واحد و خالق کى شناخت اور اس پر ایمان_ _''توحید''
دوم: __معاد و آخرت اور انسان کے جاودانہ مستقبل پر ایمان__ ''معاد''
سوم: __ پیغمبروں اور ان کے ایک راہ و ہدف پر ایمان__ ''نبوت''


پیغمبر ان گرامى ان تین بنیادى اصولوں کى طرف انسانوں کو دعوت دیتے تھے اور ان سے خدا کى ہدایت پر کان دھرنے کى آرزو کیا کرتے تھے_
وہ چاہتے تھے کہ لوگ ان کى باتیں سنین اور ان پر غور و فکر کریں اور خدائے علیم و قدیر کے احکام کے سامنے سر تسلیم خم کردیں اور زندگى گزرانے کا سلیقہ صرف اور صرف خدا کى رضا کے مطابق اپنائیں_
تمام پیغمبروں نے اول سے آخر تک، آدم(ع) سے خاتم (ص) تک انسانوں کو اسى حقیقت کى طرف دعوت دى ہے پیغمبروں نے اس راہ و روش کو جسے خداوند متعال نے انسانوں کى زندگى کیلئے پسند کیا ہے ''دین خدا'' کا نام دیا ہے اور یقین وہانى کرائی ہے کہ دین خدا ایک سے زیادہ نہیں_

 

تمام پیغمبر ایک دوسرے کى تائید کرتے تھے


تمام پیغمبروں کى دعوت کے اصول و کلیات میں معمولى سا بھى اختلاف نہیں پایا جاتا ہرآنے والا پیغمبر اپنے سے پہلے پیغمبروں کو عزت و احترام سے یاد کیا کرتا تھا ان کى دعوت اور طریقہ کار کى تائید کرتا اور بعد میں آنے والے پیغمبر کی خوشخبرى اور بشارت دیتا تھا اپنى امت کو تاکید کے ساتھ حکم دیتا تھا کہ بعد میں آنے والے پیغمبر پر ایمان لائیں، اس کى دعوت کو قبول کریں اور اس کى تائید کریں_


خداوند عالم قرآن کریم میں بطور یاد دہانى فرماتا ہے_
جب ہم پیغمبروں کو کتاب و حکمت دیتے تھے تو تاکید کرتے تھے کہ جب ہمارا رسول تمہارے بعد آئے تو تم پر لازم ہے کہ اس پر ایمان لانا اور اس کى مدد و نصرت کرنا قرآن کریم پیغمبروں پر اور ان کے ایک ہدف و راستے پر ایمان کے متعلق اس طرح فرما رہا ہے_
کہدو ہم خدا پر ایمان لائے اور ہر اس چیز پر جو ہمارى طرف نازل کى گئی ان تمام احکام پر ایمان لائے جو ہمارے لئے نازل کئے گئے وہ جو ابراہیم علیہ السلام و اسماعیل (ع) و اسحاق (ع) و یعقوب (ع) اور ان کے نواسوں پر بھیجا ہے اور وہ جو موسى (ع) و عیسى (ع) اور دوسروں پیغمبروں پر نازل فرمایا ہے تمام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان میں کسى فرق و تفاوت کے قائل نہیں اور ہم سب خدا کے سامنے تسلیم ہیں اور جو کوئی دین اسلام کے علاوہ کسى اور دین کو اختیار کرے گا اسے قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان والوں میں ہوگا
''سورہ آل عمران آیت 84''
اسلام یعنى خدا کے دین اور احکام کے سامنے جھک جانا تسلیم ہوجانا تمام پیغمبروں کى سیرت اللہ کے سامنے جھک جانا ہى تھى تمام پیغمبر اس معنى کے اعتبار سے مسلم تھے ہر چند کہ اسلام ایک مخصوص معنى کے لحاظ سے اس دین کو کہا جاتا ہے جو جناب رسول خدا(ص) ، خداوند عالم کى طرف سے لائے ہیں_
حضرت ابراہیم (ع) دعا و مناجات کے وقت اس طرح خدا سے تقاضہ کر رہے ہیں_
ائے پروردگار مجھے اور میرے فرزند اسماعیل کو مسلم قرار دے اور میرى نسل سے ایک امت کو وجود میں لا جو تیرے سامنے سرا پا تسلیم ہو ہمارى عبادت ہمیں دکھا دے اور ہمارى توبہ کو قبول فرما کہ توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے_ اے پروردگار میرى ذرّیت اور اولاد میں سے ایک رسول مبعوث فرما کہ جو تیرى آیات کو ان کے لئے پڑھے اور کتاب او رحکمت کى انہیں تعلیم دے اور ان کا تزکیہ کرے اور رشد دے کہ تو عزیز و حکیم ہے_
کون ہے جو حضرت ابراہیم (ع) کے دین سے روگردانى کرے؟ مگر وہ جو کہ کم عقل ہو ہم نے اسے دنیا میں منتخب کیا ہے اور یقینا آخرت میں وہ صالحین میں شامل ہوگا_ یاد کرو کہ اس کے رب نے اس سے فرمایا اسلام لے آ_ وہ بولا میں پروردگار عالم کے سامنے اسلام لایا اور اس نکتہ کى ابراہیم (ع) نے اپنے فرزند اور یعقوب (ع) سے سفارش کى اور فرمایا
خدائے تعالى نے یہ دین تمہارے لئے منتخب کیا ہے موت تک اس دین کو ترک نہ کرنا ایسا نہ ہو کہ مرجاؤ اور مسلمان نہ ہو_
کیا تم اس وقت حاضر تھے جب یعقوب (ع) موت کے وقت اپنے بیٹے کو وصیت کر رہے تھے؟ اس وقت جب انہوں نے اپنے فرزند سے پوچھا: میرے بعد کس کى پرستش کروگے انہوں نے جواب دیا_
آپ کے خدا اور آپ کے باپ دادا ابراہیم (ع) و اسماعیل (ع) کے خدا کى جو وحدہ لا شریک ہے اور ہم تمام اس کے ماننے والے اور اس کے سامنے تسلیم ہوجانے والے ہیں_
آپ نے ملاحظہ کیا کہ خدا پیغمبروں کو ایک اور صرف ایک ہدف کى جو صرف اللہ کے سامنے جھکنا ہے، تعلیم فرما رہے ہے اور جو بھى اس راستہ سے روگردانى کرے اسے بے عقل اور نادان شمار کرتا ہے اس سلسلہ میں ان آیات کى طرف توجہ فرمائیں جو ایک دوسرے پیغمبر کے لئے نازل کى گئیں_
خدا نے اسے کتاب و حکمت اور تورات و انجیل کى تعلیم دى اور اس کو بعنوان پیغمبر بنى اسرائیل کى طرف بھیجا حضرت عیسى (ع) نے ان سے کہا: میں واضح اور روشن نشانیوں کے ساتھ اپنے پروردگار کى طرف سے تمہارے پاس آیا ہوں میں مٹى سے تمہارے سامنے پرندے کا مجسمہ بناتا ہوں اور اس میں پھونکتا ہوں اور وہ بے جان مجسمہ خدا کے اذن سے پرندہ ہوجاتا ہے_ میں جذامى اور مبروص کو شفا دیتا ہوں میں مردوں کو خدا کے اذن سے زندہ کرتا ہوں اور جو کچھ تم کھاتے ہو اور گھر میں ذخیرہ کرتے ہو خبر دیتا ہوں ان تمام باتوں میں واضح نشانى ہے اگر تم پاک دل اور مومن ہو_


میں تورات پر ایمان رکھتا ہوں جو مجھے سے پہلے نازل ہوئی اور اس کى تصدیق کرتا ہوں بعض چیزیں جو تم پر حرام تھیں ان کے حلال ہونے کا اعلان کرتا ہوں میں پروردگار کى طرف سے تمہارے سامنے واضح علامت اور نشانى لایا ہوں تقوى اختیار کرو اور میرى اطاعت کرو او جان لو کہ میرا اور تمہارا پروردگار خدا ہے اس کى اطاعت کرو کہ یہى راستہ سیدھا راستہ ہے_
لیکن جب عیسى (ع) نے محسوس کیا کہ لوگ ان کى بات کو تسلیم نہیں کر رہے ہیں اور ان پر ایمان نہیں لا رہے ہیں تو فرمایا
خدا کى راہ میں میرے دوست اور مددگار کون ہیں؟ حواریوں نے کہا ہم خدا کے دوست ہیں ہم خدا پر ایمان لائے ہیں او رگواہ رہنا کہ ہم سب مسلمان ہیں پروردگار ہم اس پر جو تو نے نازل کیا ہے ایمان لائے ہیں اور اس رسول کى پیروى کرتے ہیں_ ہمارا شمار گواہوں میں کرنا_
انبیاء خدا ایک مدرسہ کے معلم کى طرح ہیں جو ایک دوسرے کے بعد مبعوث ہوئے اور بالعموم انسانوں کو خدا کے سامنے تسلیم ہوجانے کى دعوت دیتے ہرے اور اپنے اسى رہنما اصول اور ایک راستہ کو رشد و ارتق دیتے رہے اور دین خدا کى تعلیم دیتے رہے_
خدا کا دین ایک سے زیادہ نہیں اور یہى صراط مستقیم ہے اور انبیاء کا ہدف بھى ایک سے زیادہ نہیں_ آسمانى ادیان اور پیغمبروں کے درمیان کسى قسم کا اختلاف نہیں_
ممکن ہے کہ مختلف ادیان کے فرعى احکام ہیں اختلاف پایا جاتا ہو اور یہ اختلاف زمانے اور لوگوں کى صلاحتیوں اور حالات زمانہ کے اختلاف کى بنا پر ضرورى ہے کیونکہ تمام زمانوں میں لوگوں کے فہم و ادراک کى صلاحیت ایک جیسى نہیں ہوتى لہذا تمام پیغمبر اپنے زمانے کے لوگوں کے فہم و ادراک کے مطابق ان سے گفتگو کرتے تھے اور بتدریج معارف دین میں ان کے فہم و ادراک میں اضافہ کرتے رہے یہاں تک کہ آخرى آسمانى پیغمبر(ص) محمد مصطفى صلى اللہ علیہ و آلہ و سلم تک نوبت آپہنچى آپ(ص) ایسے گہرے اور وسیع معارف اور احکام لے کر لوگوں کى ہدایت کے لئے مبعوث ہوئے کہ جن کى مثال پہلے ادیان میں نہیں ملتی_
یہ دین اپنى وسعت، عظیم معارف اور تمام احکام کے سبب انسانوں کے تفکر و تحقیق کى راہوں کو کھولتا چلاگیا اس لئے اس کا خداوند متعال کى طرف سے آخرى اور بہترین دین کے عنوان سے اعلان کردیا گیا_
خداوند کریم دین اسلام کے حدود و ابعاد اور اپنے سے پہلے ادیان کے ساتھ اس کے ارتباط کو اس طرح بیان فرما رہے ہے_


آیت قرآن


'' شرع لکم مّن الدّین ما وصّى بہ نوحا وّ الّذى اوحینا الیک و ما وصّینا بہ ابرہیم و موسى و عیسى ان اقیموا الدّین و لا تتفرّقوا فیہ''
''سورہ شورى آیت 13''
اس نے دین کا وہى طریقہ قرار دیا جس کى نوح(ع) کو وصیت کى تھى اور اے رسول اسى کى تیرى طرف وحى کى اور اسى کا حکم ہم نے ابراہیم (ع) اور موسى (ع) اور عیسى (ع) کو دیا تھا کہ دین کو قائم رکھو اور اس میں تفرقہ نہ ڈالو''

 

سوچئے اور جواب دیجئے


1)___ عمومى ہدایت سے کیا مراد ہے؟ موجودات کے لئے عمومى ہدایت کس طرح ہوتى ہے_
2)___ انسان کس اعتبار سے دوسرى موجودات سے مختلف ہے؟
3) ___ بادام کے بیج سے عمدہ درخت کى صورت اختیار کرتے تک کى ہدایت کیسى ہدایت ہے؟ آیا یہ جبرى ہدایت ہے؟ یا انتخاب واختیار کے ساتھ؟ وضاحت کیجئے
4)___ اگر انسان میں فکر و انتخاب کى صلاحیت نہ ہوتى تو اس کى ہدایت کیسى ہوتی؟ ابھى جو انسان فکر و انتخاب کى صلاحیت رکھتا ہے اس کى ہدایت کا طریقہ کا کیا ہے؟
5)___ انسان کو اچھائی، برائی بتانے والے اور آئندہ آنے والے خطرات سے آگاہ کرنے والے افراد کون ہیں؟
6)___ خداوند عالم نے پیغمبروں کو کس لئے مامور کیا ہے؟
7) ___ اولوالعزم پیغمبر کون ہیں اور ان کى خصوصیت کیا ہے؟
8)___ وہ کون سے تین بنیادى اصول ہیں کہ تمام پیغمبر جن پر ایمان لانے کے لئے تمام انسانوں کو دعوت دیتے تھے؟
9)___ دین خدا سے کیا مراد ہے؟
10)___ قرآن کریم نے تمام پیغمبروں کے ایک راہ و ہدف کے متعلق کیا کہا ہے؟
11) ___ خداوند عالم کن افراد کو ''غیر عاقل اور سفیہ'' کے نام سے متعارف کراتا ہے ؟