پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

پانچواں حصّہ فروع دين

پہلا سبق
باپ کا خط اور مبارک بادی بیٹا محسن اور بیٹى فاطمہ:


میں خوش ہوں کہ تم نے بچپن کا زمانہ ختم کرلیا ہے اور جوانى کے زمانے میں داخل ہوگئے ہو جب تم چھوٹے تھے تو میں تمہارى نگہداشت کرتا تھا اور تمہارے کاموں اور کردار کى زیادہ سرپرستى کرتاتھا نماز کے وقت تمہیں نماز یاد دلاتا اور درس کے وقت کام اور محنت کرنے کى تلقین کرتا تھا لیکن اب تم خود ذمہّ دار ہو بیٹا اب تم بڑے ہوگئے ہو اور تمہارے پندرہ سال پورے ہوچکے ہیں بیٹى تمہارے بھى نوسال مکمل ہوچکے ہیں اور اب تم کاملاً رشیدہ ہوچکى ہو اب جب تم اس سن اور رشد کو پہنچ چکے ہو تو خداوند عالم نے تمہیں بالغ قرار دیا ہے اور تمہارى طرف خاص توجّہ فرماتا ہے اور تمہیں ایک مکلف اور ذمّہ دار انسان سمجھتا ہے اور تمہارے لئے خاص فرض اور ذمہ دارى معیّن کى ہے اب تمہارى زندگى بچپن سے جوانى اور قوت کى طرف پہنچ چکى ہے قدرت اور طاقت ہمیشہ ذمہ دارى بھى ہمراہ رکھتى ہے احکام دین اور قوانین شریعت تمہارى ذمہ دارى اور فرض کو معیّن کرتے ہیں تم اپنے تمام کاموں کو ان اسلام قوانین کے مطابق بجالاؤ اور ان پر ٹھیک ٹھیک عمل کرو تم پر واجب ہے کہ نماز صحیح اور وقت پر پڑھو
خبردار ہو کہ ایک رکعت نماز بھى ترک نہ کرو ورنہ گناہ گار ہوجاؤ گے واجب ہے کہ اگر ماہ مبارک کے روزے تمہارے لئے مضر نہ ہوں تو انہیں رکھو اگر تم نے بغیر شرعى عذر کے روزہ نہ رکھا تو تم نے نافرمانى اور گناہ کیا ہے اب تم اس عمر میں یہ کرسکتے ہو کہ دینى عبادات اور اچھے کام بجالا کر ایک اچھے انسان کے مقام اور مرتبے تک پہنچ جاؤ اور اخداوند عالم سے اس اور محبت کرو چونکہ میں سفر میں ہوں تمہیں ابتدائے بلوغت میں مبارک بادى پیش نہیں کرسکا اسى لئے یہ خط لکھا ہے اورمبارک باد کے ساتھ تمہارے لئے دو عدد کتابیں بھى طور تحفہ روانہ کى ہیں _
تمہیں دوست رکھنے والا:

تمہارا والد
 

دوسرا سبق
نجس چیزیں


جانتے ہیں ہم بیمار کیوں ہوتے ہیں؟
بہت سى بیماریاں جیسے سل یا بچّوں پر فالج کا گرنا و غیرہ یہ چھوٹے چھوٹے جراثیموں سے پیدا ہوتى ہیں اور ان جراثیم کا مرکز گندى جگہ ہوا کرتا ہے جہاں یہ پیدا ہوتے اور افزائشے نسل پاتے ہیں یہ جراثیم اپنى زندگى کى جگہ تو مفید کام انجام دیتے ہیں لیکن اگر یہ انسان کے بدن پر منتقل ہوجائیں تو اسے نقصان پہنچاتے ہیں اور بیمار کردیتے ہیں اب شاید آپ بتلاسکیں کہ ہم کیوں بیمار ہوجاتے ہیں اور ان بیماریوں کو روکنے کے لئے کون سے کام پہلے حفظ ما تقدم کے طور پر انجام دینے چاہیئیں سب سے بہترین راستہ بیماریوں کو روکنے کا صفائی اور پاکیزگى کا خیال رکھنا اگر ہم چاہیں کہ بیمار نہ ہوں تو ضرورى ہے کہ کثافت اور گندگى کو اپنے سے دور رکھیں اور اپنى کے ماحول کو ہمیشہ پاکیزہ رکھیں کیا آپ نجس چیزوں اور ان چیزوں کو جن میں جراثیم ہوا کرتے ہیں پہچانتے ہیں؟ کیا جانتے ہیں کہ انسان اور حرام گوشت حیوان کا پائخانہ اور گوبر نقصان دہ جراثیم کے اجتماع کامرکز ہیں___؟ کیا جانتے ہیں حرام گوشت حیوان کا پیشاب کثیف اور زہرآلودہ ہوتا ہے___؟ کیا جانتے ہیں کہ جب خون بدن سے باہر نکلتا ہے تو اس پربہت زیادہ جراثیم حملہ آور ہوتے ہیں___؟ کیا جانتے ہیں کہ وہ جراثیم جو کتے اور سور کے جسم میں ہوتے ہیں وہ انسان کے جسم کى سلامتى اور جان کے لئے بہت نقصان دہ ہیں___؟ کیا جانتے ہیں کہ مردار اور حیوانات کى لاشیں جراثیم کى پرورش کا مرکز اور اس کے بڑھنے اور افزائشے نسل کى جگہ ہوا کرتى ہیں اسلام کے قوانى بنانے والا ان سارى چیزوں کو جانتا تھا اسى وجہ سے اور بعض دوسرى وجوہات سے ان چیزوں اور دوسرى بعض چیزوں کو نجس بتلایا ہے اور مسلمانوں کو حکم دیا ہے کہ اپنے آپ کو اور اپنے ماحول کو ان چیزوں سے پاک رکھین اور یہ قاعدہ کلى ہے کہ مسلمان مرد ہر اس چیز سے کہ جو جان اور جسم کے لئے بیمارى کا موجب ہو عقل اور فہم کو آلودہ اور نجس کردیتى ہو اس سے دورى اختیار کرتا ہے وہ بعض چیزیں کہ جو اسلام میں نجس بتلائی گئی ہیں یہ ہیں_
1)___ انسان کاپیشاب اور پائخانہ اور حرام گوشت حیوان کا پیشاب اور پائخانہ_
2)___ جس حیوان کا خون دہار مار کر نکلتا ہو اس کا خون اور مردار_
3)___ کتّا اور سور_
4)___ شراب اور جوکى شراب اور ہر وہ مائع جو نشہ آور ہو ایک مسلمان کا بدن اور لباس اور زندگى کا ماحول ان چیزوں سے پاک ہونا چاہیے_ کیا جانتے ہیں کہ ان چیزوں سے بدن اور لباس یا کوئی اور چیز نجس ہوجائے تو اسے پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے___؟

غور کیجئے اور جواب دیجئے
1)___ ایک مسلمان کن چیزوں سے دورى اور اجتناب کرتا ہے؟
2)___ بیماریوں سے حفظ ما تقدم کے طور پر کیا کرنا چاہیے
3)___ جو چیزیں اسلام میں نجس ہیں انھیں بیان کیجئے

 

تیسرا سبق
نماز کى اہمیت


نماز دین کا ستون ہے اور بہترین عبادت نماز ہے نماز پڑھنے والا اللہ کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہے اورنماز میں مہربان خدا سے راز و نیاز او رگفتگو کرتا ہے اور اللہ کى بے حساب نعمتوں کا شکریہ ادا کرتا ہے_ خدا بھى نماز پڑھنے والوں کو اور بالخصوص بچّوں کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہے اور ان کو بہت اچھى اور بہترین جزاء دیتا ہے ہر مسلمان نماز سے محبت کرتا ہے نماز پڑھنے اور خدا سے باتیں کرنے کو دوست رکھتا ہے اور اسے بڑا شمار کرتا ہے_ منتظر رہتا ہے کہ نماز کا وقت ہو اور خدا کے ساتھ نماز میںحاجات اور راز و نیاز کرے جب نماز کا وقت ہوجاتا ہے تو سارے کام چھوڑدیتا ہے اور اپنے آپ کو ہر قسم کى نجاست سے پاک کرتا ہے اور وضو کرتا ہے پاک لباس پہنتا ہے خوشبو لگاتا ہے اور اوّل وقت میں نماز میں مشغول ہو جاتا ہے اپنے آپ کوتمام فکروں سے آزاد کرتا ہے اور صرف اپنے خالق سے مانوس ہوجاتا ہے اور اس سے محبت کرتا ہے ادب سے اللہ کے سامنے کھڑا ہوجاتا ہے تکبیر کہتا ہے اور خدا کو بزرگى اور عظمت سے یاد کرتا ہے سورہ الحمد اور دوسرى ایک سورہ کو صحیح پڑھتا ہے اور کامل رکوع اور سجود بجالاتا ہے نماز کے تمام اعمال کو آرام اور سکون سے بجالاتا ہے اور نماز کے ختم کرنے میں جلد بازى سے کام نہیں لیتا ایک دن ہمارے پیغمبر اسلام (ص) مسجد میں داخل ہوئے ایک آدمى کو دیکھا کہ بہت جلدى میں نماز پڑھ رہا ہے رکوع اور سجدے کو کامل بجا نہیں لاتا اور نماز کے اعمال کو آرام سے بجا نہیں لاتا آپ نے تعجب کیااور فرمایا کہ یہ آدمى نماز نہیں پڑھ رہا بلکہ ایک مرغ ہے جو اپنى چونچ زمین پر مار رہا ہے سیدھا ٹیرھا ہوتا ہے خدا کى قسم اگر اس قسم کى نماز کے ساتھ اس دنیا سے جائے تو مسلمان بن کر نہیں جائے گا اور آخرت میں عذاب میں مبتلا ہوگا:
بہتر ہے کہ نماز پڑھنے کے لئے مسجد میں جائیں اور اپنى نماز جماعت کے ساتھ بجالائیں_

نماز کے چند مسئلے
1)___ مرد پر واجب ہے کہ مغرب اور عشاء اور صبح کى پہلی دو رکعت میں الحمد اور سورہ کو بلند آواز سے پڑھے_
2)___ نماز پڑھنے والے کا لباس اور بدن پاک ہونا ضرورى ہے_
3)___ ایسى جگہ نماز پڑھنا کہ جہاں اس کا مالک راضى نہ ہویا ایسے لباس میں نماز پڑھنا کہ جس کا مالک راضى نہ ہو حرام اور باطل ہے_
4)___ سفر میں چار رکعت نماز دو رکعت ہوجاتى ہے یعنى صبح کى طرح دو رکعت نماز پڑھى جائے کیسا سفر ہو اور کتنا سفر ہو کتنے دن کا سفر ہو ان کا جواب توضیح المسائل میں دیکھئے_
 


چوتھا سبق
نماز آیات


جب سورج یا چاند گرہن لگے تو ایک مسلمان کو اس سے قیامت کے دن کى یاد آجاتى ہے اس قوت کى یاد میں کہ جس وقت تمام جہان زیر و زبر ہوجائے گا اور سورج اور چاند کا چہرہ تاریک ہوجائے گا اور مردے جزاء اور سزا کے لئے زندہ محشور ہوں گے سورج یا چاند گرہن یا زلزلہ کے آنے سے ایک زندہ دل مسلمان قدرت خدا کى نشانیوں میں سے ایک نشانى دیکھتا ہے اور گویا خلقت نظام کى علامت کا مشاہدہ کرتا ہے اور اس کا دل اللہ کى عظمت سے لرزجاتا ہے اور خدائے بے نیاز کى طرف احتیاج کا احساس کرتا ہے اور اللہ کے حکم کے تحت نماز آیات کے لئے کھڑا ہوجاتا ہے اور مہربان خدا سے راز و نیاز کرتا ہے اور اپنے پریشان اور بے آرام دل کو اطمینان دیتا ہے کیونکہ خدا کى یاد پریشان دل کو آرام دیتى ہے اور تاریک دلوں کو روشنى کا مدہ سناتى ہے لہذا اس سے اس کا دل آرام حاصل کرلیتا ہے اور مشکلات کے مقابلے او رحوادث کے حفظ ما تقدم کے لئے بہتر سوچتا ہے اور زندگى کے ٹھیک راستے کو پالیتا ہے_
نماز آیات کا پڑھنا جب سورج یا چاند گرہن لگے یا زلزلہ آئے ہر مسلمان پر واجب ہے نماز آیات کس طرح پڑھیں نماز آیات صبح کى نماز کى طرح دو رکعت ہوتى ہے صرف فرق یہ ہے کہ ہر ایک رکعت میں پانچ رکوع ہوتے ہیں اور ہر ایک رکوع کے لئے رکوع سے پہلے سورة الحمد اور کوئی ایک سورہ پڑھنا ہوتا ہے اور پانچویں رکوع کے بعد کھڑے ہوکر سجدے میں چلاجائے اور اس کے بعد دوسرى رکعت پہلى رکعت کى طرح بجالائے اور دو سجدوں کے بعد تشہد اور سلام پڑھے اور نماز کو ختم کرے_
نماز آیات کو دوسرے طریقے سے بھى پڑھا جاسکتا ہے اس کى ترکیب اور باقى مسائل کو توضیح المسائل میںدیکھئے

سوالات
1)___ سورج گرہن یا چاند گرہن کے وقت انسان کو کونسى چیز یاد آتى ہے؟
2)___ نماز آیات کس طرح پڑھى جائے؟
3)___ نماز آیات کا پڑھنا کیا فائدہ دیتا ہے؟
4)___ کس وقت نماز آیات واجب ہوتى ہے؟
 


پانچواں سبق
قرآن کى دو سورتیں


قرآن کى چند حصّوں میںتقسم کیا گیا ہے اور ہر حصّہ کو سورہ کہا جاتا ہے اور وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع ہوتى ہے اور پھر ہر سورہ کو چند حصّوں میں تقسیم کردیا گیا ہے کہ جس کے ہر حصّے کو آیت کہاجاتا ہے سورہ الحمد اور سورہ توحید کا ترجمہ یاد کیجئے اور نماز میں اس کے ترجمے کى طرف توجہ کیجئے بہتر یہى ہے کہ قرآن مجید کى کوئی چھوٹا سورہ یاد کیجئے کہ جسے سورہ الحمد کے بعد نماز میں پڑھا کیجئے

_بسم اللہ الرحمن الرحیم
شروع کرتا ہوں خدا کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
الحمد للہ رب العالمین
الرّحمن الرّحیم
تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے جو بہت مہربان اور رحم والا ہے

مالک یوم الدّین ایّاک نعبد و ایّاک نستعین
روز جزا کا مالک ہے ہم تیرى ہى عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہى سے مدد چاہتے ہیں
اہدنا الصّراط المستقیم صراط الّذین انعمت علیہم
تو ہمیں سیدھے راستے پر قائم کرھ ان لوگوں کے راستہ پر کہ جن پر تو نے اپنى نعمتیں نازل کی
غیر المغضوب علیہم و لا الضّالین
ہیں نہ کہ ان لوگوں کے راستے پر کہ جن پر تیرا عذاب نازل ہوا اور نہ گمراہ لوگوں کے راستہ کی

بسم اللہ الرحمن الرحیم
شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے
قل ہو اللہ احد اللہ الصّمد لم یلد و
کہہ دیجئے کہ اللہ ایک ہے اللہ (ہر شى سے) بے نیاز ہے نہ اس نے کسى کو جنا
لم یولد و لم یکن لّہ کفوا احد
اور نہ ہى اسے کسى نے جنا اور کوئی اس کا ہمسر نہیں


چھٹا سبق
روزہ ایک بہت بڑى عبادت ہے


روزہ رکھنا اسلام کى عبادتوں میں سے ایک بہت بڑى عبادت ہے خدا روزہ رکھنے والوں کو دوست رکھتا ہے اور انہیں بہترین جزا اور انعام دیا جائے گا ہر مسلمان کو چاہیئے کہ وہ روزہ رکھے یعنى صبح صادق سے لے کر مغرب تک کھانے پینے اور دوسرى چیزوں سے کہ جس سے روزہ باطل ہوجاتا ہے اجتناب کرے جب ہم روزہ رکھنا چاہیں تو پہلے نیت کریں یعنى ارادہ کریں کہ ہم اللہ کى رضا اور خوشنودى کے لئے روزہ رکھتے ہیں خداوند عالم نے روزہ واجب کیا ہے تا کہ مسلمان خدا کى یاد میں ہوں اور خدا کو بہتر پہنچانیں اور اپنى خواہشوں پر غالب آئیں آخرت کو زیادہ یاد کریں اور اچھے کاموں کے بجالانے کے لئے آمادہ ہوں تا کہ اپنے اچھے کاموں کو آخرت کے لئے ذخیرہ کریں بھوک اور پیاس کا مزہ

لیں اور غریبوں اور بھوکوں کى فکر کریں اور ان کى مدد کریں اور صحت اور سلامتى سے زیادہ بہرہ ور ہوں ...
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ جو صرف کھانا اور پینا چھوڑدے تو وہ روزہ دار نہیں ہوجاتا یعنى روزہ کے لئے صرف اتنا کافى نہیں ہے بلکہ تم روزہ دار تب ہوگئے جب کہ تمہازے کان اور زبان بھى روزہ دار ہوں یعنى حرام کام انجام نہ دیں تمہارے ہاتھ پاؤں اور بدن کے تمام اعضاء بھى روزہ دار ہوں یعنى برے کام انجام نہ دیں تا کہ تمہارا روزہ قبول ہو_ تم تب روزہ دار ہوگے جب کہ دوسرے دنوں سے بہتر اور خوش خلق ہو زبان کو بیکار اور فضول باتوں سے روکو جھوٹ نہ بولو کسى کا مذاق نہ اڑاؤ اور آپس میں دشمنى او رجھگڑا نہ کرو، حسد نہ کرو، کسى کى عیب جوئی اور بدگوئی نہ کرو، اپنے نوکروں اور خادموں پر ہمیشہ کى نسبت زیادہ مہربانى کرو، اور ان سے تھوڑا کام لوجو لڑکے اور لڑکیاں بلوغ اور رشد کى عمر کى پہنچ گئے ہوں اور ان ک لئے روزہ رکھنا شرعاً کسى دوسرى وجہ سے ممنوع نہ ہو تو ان پر واجب ہے کہ وہ ماہ رمضان المبارک کا روزہ رکھیں چھوٹے بچّے بھى سحرى کے کھانے میں اپنے گھر والوں کے ساتھ شرکت کریں سحرى کھاکیں اور ظہر تک یا اس وقت تک کہ جہاں تک ان سے ہوسکتا ہے کوئی چیز نہ کھائیں پئیں تو اس طرح وہ بھى روزہ دار وں کے ساتھ ثواب اور انعام الہى میں شریک ہوجائیں گے جو شخص شرعى عذر کے علاوہ روزہ نہ رکھے گناہ گار ہے اور اس کے بعد اس کی قضا بھى بجالائے اور ہر دن کے گناہ کے تدارک کے لئے توبہ کرے اور ہر دن کے روزے کے لئے جو نہیں رکھا ساٹھ روزے رکھے یا ساتھ فقیروں کو کھانا کھلائے

غور کیجئے اور جواب دیجئے
1)___ روزہ رکھنے کى غرض کیا ہے جب روزہ رکھنا چاہیں تو کیا نیت کریں؟
2)___ جب ہم روزہ دار ہوتے ہیں تو کن کاموں کے لئے آمادگى ظاہر کرتے ہیں اور کیوں؟
3)___ روزہ دار انسان کیسے بھوکوں اور پیاسوں کے بارے میں سوچتا ہے؟

 

ساتواں سبق
اسلام میں دفاع اور جہاد


ہر مسلمان کے بہترین اور اہم ترین فرائض میں سے ایک جہاد ہے جو مومن جہاد کرتا ہے وہ اخروى درجات اور اللہ کى مغفرت اور خاص رحمت الہى سے نوازا جاتا ہے مجاہد مومن میدان جہاد میں جاکر اپنى جان اور مال کو اللہ کى جاودانى بہشت کى قیمت پر فروخت کرتا ہے اور یقینا یہ معاملہ فائدہ مند اور توفیق آمیز ہے اور اس کے لئے اللہ تعالى کى رضا ہر انعام اور جزاء سے زیادہ قیمتى ہے_
پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا جو لوگ اللہ کے راستے میں بندگان خدا کى آزادى کے لئے قیام اور جہاد کرتے ہیں قیامت کے دن بہشت کے اس دروازے سے داخل ہوں گے کہ جس کا نام ''باب مجاہدین ہے اور یہ دروازہ صرف مجاہد مومن کے لئے کھولا جائے گا اور وہ


نہایت شان و شوکت سے ہتھیار کندھے پر اٹھائے ہوئے سب کى آنکھوں کے سامنے اور تمام اہل جنّت سے پہلے بہشت میں داخل ہوگا اور اللہ کے مقرّب فرشتے اس پر سلام کریں گے اور اسے خوش آمدید کہیں گے اور دوسرے لوگ اس کے مرتبہ و مقام پر رشک کریں گے اور جو بھى خدا کى راہ میں جہاد اور جنگ کو چھوڑ دے گا_
خداوند عالم اس کے جسم کو ذلت و خوارى کا لباس پہنائے گا وہ اپنا دین چھوڑ بیٹھتا ہے او رآخرت میں دردناک عذاب میں ہوگا خدا امت اسلامى کو ہتھیاروں کے قبضے اور ان کى سواریوں کى با رعب آواز سے بے نیاز کرتا ہے اور انہیں عزّت عطا فرماتا ہے؟
جو مومن مجاہد جہاد کے لئے منظّم صفوف اور نبیان مرصوص بن کرجاتے ہیں انہیں چاہیئے کہ وہ جنگ اور جہاد کے میدان میں خداوند عالم کى حدود کا خیال کریں جو دشمن ان کے مقابل میں لڑائی کے لئے آیا ہے اس سے پہلے توبہ کا مطالبہ نہ مانیں اور اللہ کى حکومت اور ولایت قبول نہ کریں تو پھر ہر مومن امام معصوم (ع) کى اجازت سے یا اسلامى رہبر کہ جس کى رہبرى از روئے اسلام صحیح اور درست ہو، کى اجازت سے ان سے جنگ کرے اور متکبر و طاغوت کو سرنگوں کرے اور اللہ کے بندوں کو اپنى پورى طاقت و قوت سے غیر خدا کى بندگى سے آزاد کرائے اور اس راستے میں مرنے یا مرجانے سے نہ دڑے جیسا کہ حضرت امیرالمومنین علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ شہادت کى موت بہترین موت ہے اور یہ خدا کى راہ میں ماراجاتا ہے ، خدا کى قسم جس کے قبضہ قدرت میں میرى جان ہے کہ اگر میدان جنگ میں دشمن کے ہزاروار سے ماراجاؤں یہ مرنا میرے لئے زیادہ خوشگوار ہے اس سے کہ اپنے بستر پر مروں، وہ جہاد کہ ظلم اور ستم ک بند سے رہائی دیتا ہے امام علیہ السلام کے اذن اور اجازت کے ساتھ یا مسلمانوں کے حقیقى رہبر اور نائب امام کى اجازت کے ساتھ مربوط ہے اور یہ ان کا فرض ہے جو طاقت اور قدرت رکھتے ہوں لیکن اگر اسلامى سرزمین اور مسلمانوں کى عزّت اور شرف اورناموس پر کوئی حملہ کرے تو پھر تمام پر خواہ مرد ہو یا عورت واجب ہے کہ جو کچھ اپنے اختیار میں رکھتے ہیں لے کر قیام کریں اور اپنى سرزمین اور عزّت و ناموس اور عظمت اسلام سے پورى طاقت سے دفاع کریں اس مقدس فرض کے بجالانے میں مرد بھى قیام کریں اور عورتیں بھى قیام کریں لڑکے بھى دشمن کے سرپر آگ کے گولے برسائیں اور لڑکیاں بھی_ ہر ایک کو چاہیئےہ ہتھیا ر اٹھائیں اور حملہ آور کو اپنى مقدس سرزمین سے باہر نکال پھینکیں اور اگر لو ہے کہ ہتھیار موجود نہ ہوں تو پھر لکڑى اور پتھر بلکہ دانتوں اور پنجوں سے بھى حملہ آور دشمن پر ہجوم کریں اور اپنى جانیں قربان کردیں اور پورى قدرت کے ساتھ جنگ کریں اور شہادت کے مرتبہ کو


حاصل کرلیں اور آنے والى نسلوں کے لئے عزّت اور شرف کو وارثت میں چھوڑ جائیں اس مقدس جہاد میں جو دفاع کہلاتا ہے امام (ع) کے اذن کا انتظار نہیں کرنا چاہیئے اوروقت کو ضائع نہ کریں کیونکہ یہ جہاد مقدس اتنا ضرورى اور حتمى ہے کہ اس میں امام (ع) اور رہبر کى اجازت کى ضرورت نہیں ہوا کرتى مملکت اسلامى کى سرزمین کا دفاع کرنا اتنا ضرورى ہے کہ اسلام نے اس کى ذمہ دارى ہر فرد پر واجب قرار دے دى ہے_

غور کیجئے اور جواب دیجئے
1)___ مجاہد مومن میدان جنگ میں جاکر اپنى جان و مال کو کس کے مقابلہ میں فروخت کرتا ہے اور اس معاملے کا نتیجہ کیا ہوتا ہے؟
2)___ مومن مجاہد کس طرح بہشت میں وارد ہوگا؟
3)___ ان لوگوں کا انجام کیا ہوتا ہے جو خدا کى راہ میں جہاد کو ترک کردیتے ہیں؟
4)___ اللہ امت اسلامى کو کس راستے سے عزّت اور شرف اور بے نیازى تک پہنچاتا ہے؟
5)___ جو مومن مجاہد جنگ کے لئے وارد میدان ہوتے ہیں وہ دشمنوں کے ساتھ ابتداء میں کیا سلوک کرتے ہیں؟
6)___ امیرالمومنین علیہ السلام نے شہادت کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟
7)___ جہاد کس کے حکم سے کیا جاتا ہے؟
8)___ دفاع کا کیا مطلب ہے، اسلامى سرزمین اور اسلامى شرف و عزّت کے حفظ کیلئے مسلمانوں کا فریضہ کیا ہے؟

 

نواں سبق
زکاة عمومى ضرورتوں کو پورى کرنے کیلئے ہوتى ہے


دین اسلام نے اجتماعى ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ایک سرمائے کا انتظام کیا ہے کہ جسے زکاة کہا جاتا ہے زکاة مالى واجبات میں سے ایک واجب ہے پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ اللہ نے فقراء کى ضروریات کے مطابق سرمایہ داروں کے مال میں ایک حق قرار دیے دیا ہے کہ اگر وہ ادا کریں تو اجتماعى ضروریات پورى ہوسکتى ہیں اگر کوئی لوگوں میں بھوکا یا ننگا دیکھا جائے تو یہ اس وجہ سے ہوگا کہ سرمایہ دار اپنے اموال کے واجب حقوق ادا نہیں کرتے جو سرمایہ دار اپنے مال کى زکاة نہ دے قیامت کے دن اس بازپرس ہوگى اور بہت دردناک عذاب میں مبتلا ہوگا_
حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا جو سرمایہ دار اپنے مال کى زکاة نہ دے نہ وہ مومن ہے اور نہ مسلمان

 

زکاة کون حضرات دیں


1)___ جو لوگ زراعت اور باغبانى کرنے سے فصل پیدا کرتے ہیں جیسے گندم، جو، خرما، کشمش، اوران کى پیدا اور ایک خاص نصاب تک بھى ہوجاتى ہو تو انہیں ایک مقدار زکاة کے عنوان سے دینى ہوگا_
2)___ جو لوگ اپنے سرمایہ کہ حیوانات کى پرورش اورنگہداشت پر خرچ کرتے ہیں جیسے بھہیڑ، بکریاں، گائے، اونٹ، پالتے ہیں اور ان کى تعداد بھى ایک مخصوص حد تک ہوجائے تو انہیں بھى اس سے زکاة کے عنوان سے کچھ تعداد دینى ہوگی_
3)___ جو لوگ سونے چاندى کى ایک خاص مقدار جمع رکھتے ہیں کہ جسے خرچ نہیں کرتے اگر ان کا جمع شدہ یہ مال سال بھر پڑا رہے تو اس میں بھى ایک معیّن مقدار زکاة کے عنوان سے دیتى ہوگى کتنى مقدار زکاة ادا کى جائے گندم اور جو کى کتنى زکاة ہوتى ہے اور کیسے جواب ہوتى ہے_ بھیہڑ بکریوں، گائے ، اونٹ و غیرہ کى زکاة میں کیا شرائط ہیں او رکتنى زکاة واجب ہے یہ تمام باتیں آئندہ کتابوں میں بیان کریں گے ( اور بہتر یہ ہے کہ آدمى اپنے مجتہد کى کتاب توضیح المسائل سے دیکھے اور عمل کرے)

زکاة کو کہاں خرچ کریں


زکاة مسلمانوں کے اجتماعى کاموں پر خرچ کى جائے جیسے زکاة کے روپیہ سے ہسپتال بنایا جائے اور اس کے مصارف میں خرچ کى جائے اور غریب بیماروں کا علاج کیا جائے تا کہ وہ تندرست ہوجائیں اور غریبوں کى زندگى کے لوازمات مہیّا کئے جائیں، جہالت کودور کرنے کے لئے تعلیمى اداے بنائے جائیں اور عمدہ وسائل مہیّا کر کے لوگوں کو دین اور علم سے روشناس کیا جائے زکاة سے عمدہ باغ اور پارک بنائے جاسکتے ہیں کہ جہاں لوگ اور بچّے جاکر کھیلیں کو دیں اور عمدہ لائبریریاں علمى اور دینى کتابوں کے مطالعے کے لئے بنائی جائیں، زکاة سے شہروںاوردیہات میں پانى ٹنکیاں بنائی جاسکتى ہیں تا کہ ہر ایک گھر میں بہتر اور عمدہ پانى مہیا ہوسکے زکاة سے دینى اور علمى کتابیں مہیّا کرکے سستى قیمت پر لوگوں کو شہروں اور دیہات میںمہیّا کى جائیں زکاة سے بڑى بڑى مسجدیں بنائی جائیں تا کہ تمام لوگ مسجد میں جائیں اور نماز جماعت کے ساتھ پڑھیں اور قرآن اور دین ہاں سیکھیں زکاة سے غریب طبقے کے لڑکوں اور لڑکیوں کى شادى کرائی جاسکتى ہے اور انہیں مکان اور دیگر لوازمات زندگى خرید کردیئےاسکتے ہیں زکاة سے مسلمانوں کے تمام اجتماعى امور انجام دیئے جاسکتے ہیں اس وقت کوئی آدمى غریب، بھوکا مقروض و غیرہ باقى نہ رہے گا تمام صحیح و سالم طاقتور با ایمان دیندار اور آرام سے زندگى بسر کریں گے اور اللہ کى عبادت کریں گے اور اپنى آخرت کے لئے اعمال صالح بجالاسکیں گے تا کہ اس دنیا میں اللہ کى بہترین نعمتوں سے اور پروردگار کى بہت زیادہ محبت سے استفاہ کرسکیں (اچھا انجام تو صرف نیک لوگوں کے لئے ہے)


دسواں سبق

خمس
دین کى تبلیغ اور اس کیلئے زمین ہموار کرنے کا سرمایہ


خداوند عالم نے ہر مسلمان پرواجب قرار دیا ہے کہ وہ دین کى تبلیغ میں کوشش کرے اور دوسرے انسانوں کو اللہ کے فرامین اور آخرت سے آگاہ کرے اور اپنى جان اور مال سے اس راستے میں مدد کرے یعنى خود دین کى تبلیغ میں کوشش کرے اور اپنى آمدنى کا خمس بھى دے_

خمس کیا ہے؟ اور کس طرح دیا جائے


جس مسلمان نے تجارت از راعت کانوں صنعت و غیرہ سے جو منفعت حاصل کى ہو یا نوکرى یا مزدورى و غیرہ سے معاوضہ لیا ہو تو

اسے پہلے تو اپنى زندگى کے لوازمات سال بھى کے لئے حاصل کرلینے کا حق ہے او راگر کوئی چیز اس سے زائد ہو یا بچ جائے تو اسے اس کا خمس دینا چاہیئے یعنى 5/1 حصہ ادا کرے_

 

خمس کسے دیا جائے


خمس حاکم شرع عادل مجتہد ، کو دینا چاہیئے اور حاکم شرع اس مال کو لوگوں کو خدا اور دین خدا سے آگاہ کرنے میں اورمملکت اسلامى کے دفاع میں خرچ کرے گا لوگوں کى مشکلات دینى اور ان کے جوابات دینے کے لئے اہل علم کى تربیت کرے گا اور علماء کو شہروں اوردیہاتوں اوردوسرے ممالک میں بھیجے گا تا کہ لوگوں کو حقائق اسلامى سے روشناس کرائیں: عادل مجتہد خمس کے مال سے مفید دینى کتابیں خریدے یا چھاپے گا اور مفت یا سستى قیمت پر لوگوں میں تقسیم کردے گا اخبار اور دینى اور علمى ماہنامہ شائع کرائے گا_
نوجوان اور بچّوں کى دینى تعلیم و تربیت پر خرچ کرے گا اور ان کے لئے مفت کلاسیں جارى کرے گا اور علماء کى بھى ان علوم کى تدرس کے لئے تربیت کرے گا یعنى دینى مدارس قائم کرے گا تا کہ اس سے علماء اوردانشمند پیدا کئے جائیں_ عادل مجتہد خمس سے نادا رسادات جو کام نہیں کرسکتے یا اپنے سال بھر کے مصارف کو پورا نہیں کرسکتے ان کو زندگى بسر کرنے کے لئے بھى دے گا عادل مجتہد خمس اور زکاة سے ملّت اسلامیہ کى تمام ضروریات پورا کرے گا اور اسلامى مملکت کا پورا انتظام کرے گا اور صحیح اسلامى طرز پر چلائے گا_

سوالات
1)___ معاشرہ کى عام ضروریات کیا ہوتى ہیں اور انہیں کس سرمایہ سے پورا کیا جائے گا؟
2)___ ہمارے پیغمبر(ص) نے فقراء کى ضروریات کو پورا کرنے کے لئے کیا فرمایا ہے؟
3)___ کون لوگ زکاة ادا کریں اور آپ کن حضرات کو پہچانتے ہیں جو زکاة دیتے ہیں اور زکاة کو کس جگہ اور کس طرح خرچ کرتے ہیں؟
4)___ زکاة کو کن جگہوں پر خرچ کیا جائے اگر تمام سرمایہ دار اس فریضہ پر عمل شروع کردیں اور اپنے مال کے واجب حقوق ادا کریں تو پھر لوگ کس طرح کى زندگى بسر کریں گے؟
5)___ خمس کیا ہے کس طرح دیا جائے اور کسے دیا جائے

 

گیارہواں سبق
حج کى پر عظمت عبادت


میں نے اپنے ماں باپ کے ساتھ حج بجالانے کے لئے سعودى عرب کا سفر کیا کتنا بہترین اور پر کیف سفر تھا اے کاش آپ بھى اس سفر میں ہوتے اور حج کے اعمال اور مناسک کو نزدیک سے دیکھتے جب ہم میقات پہنچے تو اپنے خوبصورت اور مختلف رنگوں والے لباس کو اتار دیا اور سادہ و سفید لباس جو احرام کہلاتا ہے پہنا_
جب ہم نے احرام باندھ لیا تومیرے باپ نے کہا بیٹا اب تم محرم ہو کیا تمہیں علم ہے کہ احرام کى حالت میں اللہ کى یاد میں زیادہ رہنا چاہیے کیا جانتے ہو کہ احرام کى حالت میں جھوٹ نہ بولیں اور نہ ہى قسم کھائیں اور نہ ہى حیوانات کو آزار دیں اور نہ کسى سے جنگ و جدال اور لڑائی کریں اور جتنا ہوسکے اپنى خواہشات پر قابو رکھیں اور آئندہ بھى اسى طرح رہیں بیٹا_ خانہ خدا کا حج ایک بہت بڑى عبادت ہے اور تربیت کرنے کا ایک بہت بڑا مدرسہ ہے اس مدرسہ میں ہم سادگى اور مساوات اور عاجزى اور عزت نفس کى مشق کرتے ہیں ہم نے احرام کا سادہ لباس پہنا اور دوسرے حاجیوں کى طرح لبّیک کہتے ہوئے مکّہ کى طرف روانہ ہوگئے ہزاروں آدمى مختلف نسلوں کے سادہ اور پاک لباس پہنے ہوئے تھے تمام ایک سطح اور مساوات اور برابرى کے لباس میں لبیک کہتے ہوئے مکّہ کى طرف روانہ تھے ہم مکّہ معظّمہ پہنچے اور بہت اشتیاق اور شوق سے طواق کے لئے مسجد الحرام میں گئے کتنا باعظمت اور خوش نما تھا خانہ کعبہ ایک عظیم اجتماع جو انسان کو قیامت کے دن یا دلاتا تھا اور ذات الہى کى عظمت سامنے آتى تھى خانہ کعبہ کے اردگر چگر لگا کر طواف کر رہا تھا اس کے بعد ہم نے حج کے دوسرے اعمال اورمناسک اہل علم کى رہبرى میں انجام دیئے حج کى پر عظمت عبادت ہمارے لئے دوسرے فوائد کى حامل بھى تھى میرے والد ان ایام میں مختلف ممالک کے لوگوں سے گفتگو کرتے رہے اور ان کے اخلاق اور آداب اور ان کے سیاسى اور اقتصادى اور فرہنگى حالات سے آگاہ ہونے کے بعد مجھ سے اور میرى والدہ اور دوسرے دوستوں اورواقف کاروں سے بیان کرتے تھے اس لحاظ سے ہم دوسرے اسلامى ممالک کے مسلمانوں کے حالات سے مطلع ہوئے اورمفید اطلاعات سے آگاہ ہوئے_
ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اگر استطاعت رکھتا ہو تو ایک مرتبہ زندگى میں خانہ کعبہ کى زیارت کو جائے اور حج کے مراسم اور اعمال بجالائے اور حج میں شریک ہو اور پختہ ایمان اورنورانى قلب کے ساتھ واپس لوٹ آئے امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا ہے کہ جو شخص واجب حج کو بغیر کسى عذرشرعى کے ترک کردے وہ دنیا سے مسلمان نہیں اٹھے گا اور قیامت کے دن غیر مسلم کى صف میںمحشور ہوگا

غور کیجئے اور جواب دیجئے
1)___ جو شخص احرام باندھ لیتا ہے تو اس کا کیا فریضہ ہوجاتا ہے اور اسے کن کاموں سے اجتناب کرنا چاہیئے؟
2)___ حج کى عبادت بجالانے میں کون سے درسوں کى مشق کرنا چاہیئے؟
3)___ ہم حج کے اعمال بجالاتے وقت کس کى یاد میں ہوتے ہیں؟
4)___ حج کے کیا فائدے ہیں؟
5)___ حج کن لوگوں پر واجب ہوتا ہے؟
6)___ امام جعفر صادق (ع) نے حج کے بارے میں کیا فرمایا ہے؟

چند اصطلاحات کى وضاحت


میقات: وہ جگہ ہے جہاں سے احرام باندھ جاتا ہے

احرام باندھنا: اپنے سابقہ کپڑوں کى جگہ سفید سادہ لباس پہننا اور اللہ کى اطاعت کرنا_
محرم: اسے کہتے ہیں جو احرام باندھ چکا ہو
لبّیک کہنا: یعنى اللہ کى دعوت کو قبول کرنا اور خاص عبادت کا احرام باندھتے وقت پڑھنا
طواف: خانہ کعبہ کے اردگرد سات چکر لگانا