پایگاه اطلاع رسانی آیت الله ابراهیم امینی قدس سره

پانچويں فصل؛ اخلاق

 اخلاق

اچھے اور برے صفات کو اخلاق کھتے ھیں

اچھے صفات: ان صفات کو کھاجاتا ھے جو انسان کی افضلیت و کمال کا باعث بنیں، جیسے عدالت، تواضع، خدا پر بھروسہ، برد بارى، لوگوں کے لئے اچھائی چاھنا، لوگوں کے ساتھ اچھا گمان رکھنا، سچ بولنا، امانتداری خدا کی مرضی پر راضی رھنا، خدا کا شکر، خوش اخلاقى، قناعت، سخاوت، بہادرى، دین میں غیرت، ناموس میں غیرتانصاف، صلہٴ رحم، والدین کے ساتھ احسان، پڑوسیوں سے اچھا برتاؤ، لوگوں کے ساتھ میل محبت، اپنے کو لئے دئے رھنا، اللہ سے محبت رکھنا، ھر مسلمان پر واجب ھے، اچھے صفات نیک اخلاق کو پہچانے اور ان صفات کو حاصل کرنے کی کوشش کرے ۔

برے صفات: ان صفات کو کھتے ھیں جو انسان کی پستی اور ذلت کا سبب واقع ھوتے ھیں جیسے تکبر (اپنے کو بڑا سمجھنا) فقط اپنے کو چاھنا صرف اپنی تعریف کرنا، ظلم و ستم، اللہ پر بھروسہ نہ رکھنا، صبر نہ ھونا، لوگوں کو پست شمار کرنا، لوگوں کیلئے برا چاھنا، خدا سے راضی نہ رھنا، کینہ و حسد، ناشکرى، نمّامی و چغلخورى، غصب کرنا، غصہ کرنا، لالچ، جس چیز کا مستحق نھیں اس کی خواھش کرنا، طمع، کنجوسى، دیکھاوے کے لئے کام کرنا، منافقت، دوسرے کے مال میں خیانت، فضول خرچی کرنا، دین اور ناموس میں بے حیائى، بے غیرتى، صلہٴ رحم کا ترک کرنا، والدین کو اذیت و رنج پھنچانا، پڑوسیوں کو تنگ کرنا، لوگوں کے ساتھ برا سلوک، بد گوئى، چاپلوسى، منصب کی خواھش، عیب تلاش کرنا، لمبی خواھش ۔

ھر مسلمان کیلئے بری خصلتوں کا جاننا ضروری ھے اگر سعادتمندی و نیک بختی چاھتا ھے تو کوشش کرے ان صفات سے اپنے نفس کو دور رکھے، اچھے طریقہ سے اپنے نفس کی اصلاح اور حفاظت کرے کہ کھیں یہ گندے صفات اس میں داخل نہ ھو جائیں، اسلام کے احکام کی پابندی اور اچھے اخلاق سے اپنے کو مزین کرے اخلاقیات، دین اسلام کا ایک جز ھے اور اسلام نے اخلاقی مسائل پر بھت توجہ دی ھے، حضرت رسول (ص) خدا نے نفس کے ساتھ جہاد (جنگ) کرنے کو سب سے بڑا جہاد کھاھے (۶۸) آنحضرت (ص) نے فرمایا: میں مبعوث برسالت ھوا ھوں تاکہ اچھے اخلاق کی تکمیل کروں (۶۹) کیونکہ انسان کے تمام کام خود اس کے نفس ھی سے صادر ھوتے ھیں اس لئے سب سے پھلے اس کی اصلاح اور پاک کرنے کی کوشش کرے ۔

68. وسائل الشیعہ، کتاب الجہاد، ص ۱۲۲ ۔
69. المحجة البیضاء، فیض کاشانى، ج۲،ص ۳۱۲ ۔